کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستانی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنانے والے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے کہا ہے کہ انجری کے صحتیاب ہونے کے 13 ماہ بعد میرا ٹیسٹ کرکٹ میں کم بیک ہو رہا ہے، کوشش ہوگی کہ بہتر پُر فارم کر کے پاکستان کی جیت میں اپنا حصہ ڈال سکوں۔ کافی عرصے بعد کھیلنا آسان نہیں ہوتا۔ ایسی کرکٹ کھیلنی پڑے گی کہ پرستار خوش ہوجائیں۔ ٹیم کو جو بھی چیلنجز درپیش ہیں، ان سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر چلنا چاہیے اور سب کو ایک ہو کر پاکستان کیلیے کھیلنا ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی لیکن ایسا وقت ٹیموں پر آتا رہتا ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔ ایک دوسرے کے لیے نیت و دل کو صاف رکھنا چاہیے اور پاکستان کرکٹ کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ کے بعد سب غصہ نکال رہے، سب کو معلوم ہے کیا غلط ہے، بطور کھلاڑی معلوم ہے اچھی کرکٹ ورلڈکپ میں نہیں کھیلے، ٹیلیویژن پر جو نظر آتا ہے اسی کو دیکھ کر فینز بات کرتے ہیں، سب کھلاڑیوں کو معلوم ہوگیا ہے کہ اب کیسی کرکٹ کھیلنی ہے، چیمپینز ٹرافی کے لیے پاکستان کی ایسی ٹیم نظر آنی چاہیے ۔ نسیم شاہ نے مزید کہا کہ میں نے 13ماہ سے ریڈ بال نہیں کھیلی ہے۔ کافی عرصے بعد کھیلنا آسان نہیں ہوتا، انٹرنیشنل کرکٹ کا اپنا پریشر ہوتاہے، ٹریننگ اچھی کی جارہی، ورک لوڈ پر مینجمنٹ نے کوئی پلان نہیں دیا، میں ذاتی طور پر جانتاہوں کافی عرصے بعد انٹرنیشنل میچ کھیلنا آسان نہیں ہوتا، انجری کے بعد بولنگ کے اسپیل لوڈ کو آہستہ آہستہ بڑھا رہاہوں، انہوں نے اعتراف کیا کہ غیرملکی کوچ کے ساتھ زبان کا مسئلہ ہوتا ہے، اس لئے مترجم کی ضرورت ہوتی ہے۔اپنی زبان میں کوچ کو بات سمجھانا آسان ہوتا ہے، بطور پروفیشنل اپنی فٹنس کا خیال رکھنا پڑتا ہے، زبردستی کسی کی فٹنس اچھی نہیں کی جاسکتی، فٹنس کا شوق کھلاڑی کو خود سے ہونا چاہیے، انٹرنیشنل کھلاڑی اسکول کے بچے نہیں ہوتے جن کو فٹنس سکھائی جائے، اچھا نہیں کھیلیں گے تو فینز تنقید کریں گے۔ نسیم شاہ نے کہا کہ یہی سنتے آرہے ہیں کہ مسائل ہی مسائل ہیں، ہر کسی کوسوچنا چاہیے کہ کیسے بہتر ہو کر پاکستان کرکٹ ٹیم کو فائدہ دیا جاسکتا ہے، ایسی کرکٹ کھیلنی پڑے گی کہ فینز خوش ہو جائیں۔