• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرۂ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے، اسپارکو

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے۔

 انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد نے سورج کی سطح کی خصوصی تصاویر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شمسی طوفان کے اثرات اگلے 3 سے 4 دن تک زمین پر  مرتب ہوسکتے ہیں۔

اسپارکو کے ترجمان  کا کہنا ہے کہ سورج سے خارج ہونے والا مواد اور توانائی سے جیو مقناطیسی طوفان زمین سے گزر رہا ہے، جس کے باعث کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹس، پاور گرڈ، خلائی اسٹیشن مقناطیسی طوفان کے سبب خطرے میں ہے، سورج سے نکلنے والی کورونل ماس ایجیکشنز فی الحال سیارہ زمین کے راستے میں ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ سورج سے نکلنے والی پہلی دو ایم کلاس سولر فلیئرز 7 اگست کو جاری ہوئیں تھیں، ابتدائی شعائیں نسبتاً معمولی تھیں لیکن تیسرا سولر فلیئر ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سورج کی سطح سے مزید شدت کے فلیئر جاری ہو رہے ہیں، پلازمہ اور مقناطیسی لہروں کے اثرات اگلے 3 سے 4 دن تک زمین پر آنے کی توقع ہے۔ ان پلازمہ اور مقناطیسی لہروں سے کرہ ارض کو شمسی طوفان کا خطرہ ہے۔

زمین سے ٹکرانے والے اس شمسی طوفان سے متعلقہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے، جس میں ریڈیو بلیک آؤٹ، غیرفعال سیٹلائٹ کے ساتھ سیلولر فون اور جی پی ایس نیٹ ورک شدید متاثر ہونا شامل ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر سال 2003 میں کرہِ ارض کی فضا سے ٹکرانے والے سب سے طاقت ور شمسی طوفان کی وجہ سے پیدا ہونے والی مقناطیسی شعاؤں سے جاپان کا ایک مصنوعی سیارہ تباہ ہو گیا تھا۔

2003 میں آنے والے اسی شمسی طوفان کے باعث سویڈن میں بھی بلیک آؤٹ ہوگیا تھا جبکہ جنوبی افریقہ میں بجلی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید