• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسدانوں کو ایک اور سیارے پر زندگی کے بڑے آثار مل گئے

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سائنسدانوں کو ایک نئی تحقیق میں نظامِ شمسی سے باہر ایک دور دراز سیارے میں زندگی کے بڑے آثار مل گئے۔

کیمبرج انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرونومی کے ماہر نکو مدھوسودھن کی قیادت میں کی گئی اس تحقیق کے نتائج ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہوئے ہیں۔ 

 اس نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق سائنسدانوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے نظام شمسی سے باہر ایک K2-18 b نامی سیارے کے ماحول میں ڈائمتھائل سلفائیڈ( ڈی ایم ایس) اور ڈائمتھائل ڈیسلفائیڈ (ڈی ایم ڈی ایس) نامی 2 گیسوں کا مشاہدہ کیا ہے جو کہ ہماری زمین پر مائکروبیل حیات، سمندری فائٹوپلانکٹن جیسے جانداروں کی موجودگی سے پیدا ہوتی ہیں۔

اس حوالے سے برطانیہ کے کیمبرج انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرونومی کے ماہر نکو مدھوسودھن کا کہنا ہے کہ ہم ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کر رہے کہ ہم نے سیارے پر کسی جاندار کو دریافت کر لیا ہے بلکہ ہم صرف یہ کہہ رہے کہ ہمیں کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جو اس سیارے پر زندگی کی موجودگی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ یہ نظامِ شمسی سے باہر زندگی کی تلاش میں ایک بڑی تبدیلی کا لمحہ ہے جہاں ہم نے یہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ سہولتوں کے ساتھ ممکنہ طور پر قابلِ رہائش سیاروں میں زندگی کے لیے سازگار عوامل کی موجودگی کا پتہ لگانا ممکن ہے جس کے بعد اب ہم مشاہداتی فلکیات کے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔

نکو مدھوسودھن نے بتایا کہ زمین کے علاوہ نظامِ شمسی کے اندر اور اس کے باہر دیگر سیاروں میں زندگی کے آثار تلاش کرنے کے لیے مختلف کوششیں جاری ہیں جن میں مریخ، زہرہ اور چاند جیسی جگہوں پر زندگی کے لیے سازگار عوامل کی موجودگی کے  مختلف دعوے شامل ہیں۔

ہماری زمین کے مقابلے میں K2-18 b نامی سیارہ لگ بھگ 9 گنا بڑا ہے اور اپنے ستارے کے مدار میں ایسی جگہ موجود ہے جسے زندگی کے لیے موزوں تصور کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سائنسدان 1990ء کی دہائی سے اب تک ہمارے نظام شمسی سے باہر تقریباً 5 ہزار 800 سیارے دریافت کر چُکے ہیں جنہیں ایگزو پلینٹس کہا جاتا ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید