• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ حسینہ فرار سے قبل کیا تقریر کرنا چاہتی تھیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

شیخ حسینہ واجد—فائل فوٹو
شیخ حسینہ واجد—فائل فوٹو

سابق بنگلادیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی بنگلا دیش سے فرار ہونے سے پہلے نہ کی جانے والی تقریر کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہونے سے پہلے مظاہرین سمیت قوم سے خطاب کرنا چاہتی تھیں تاہم بڑھتے احتجاج اور مظاہرین کے قریب آنے پر انہیں ملک کے اعلیٰ سیکیورٹی افسران نے جلد از جلد وہاں سے نکل جانے کا مشورہ دیا تھا۔

شیخ حسینہ کی تقریر کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تقریر میں امریکا پر بڑے الزامات شامل تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اب 76 سالہ شیخ حسینہ نے بھارت میں اپنے قریبی ساتھیوں سے نہ کی جانے والی تقریر کے بارے میں بات کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک خط میں شیخ حسینہ نے امریکا پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کی سازش کر رہا ہے اور اگر موقع ملتا تو اپنی تقریر میں یہ بات کہتیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ فرار ہونے سے پہلے جو تقریر نہ کر سکیں اس کے متن کے مطابق میں نے استعفیٰ اس لیے دیا کہ مجھے لاشیں نہ دیکھنی پڑیں۔

ان کی تقریر میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ طلبہ کی لاشوں پر اقتدار میں آنا چاہتے تھے لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی اور میں نے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا۔

شیخ حسینہ کی تقریر کے متن کے مطابق میں اپنی سر زمین کے لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم بنیاد پرستوں سے جوڑ توڑ نہ کریں۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ان کی تقریر میں لکھا تھا کہ شاید اگر میں ملک میں رہتی تو مزید جانیں ضائع ہوتیں اس لیے میں نے خود کو ہٹا دیا ہے، آپ میری طاقت تھے۔

شیخ حسینہ کی تقریر میں پارٹی ورکرز کے لیے پیغام تھا کہ عوامی لیگ نے ہمیشہ واپسی کی ہے، امید مت ہاریں، میں جلد واپس آؤں گی، میں ہار گئی ہوں لیکن بنگلا دیش کے لوگ جیت گئے، وہ لوگ جن کے لیے میرے والد اور میرے خاندان نے جان دی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید