مراکو کے شاہ محمد ششم اپنے والد حسن دوم کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے اور 30جولائی 1999 ءکو اُن کی تاج پوشی عمل میں آئی۔ مراکو کے عوام اپنے بادشاہ محمد ششم سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے ہیں، اُنکا شجرہ نسب حضور اکرمﷺ سے جاملتا ہے اور اُنہیں ’’امیر المومنین‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ محمد ششم کی تخت نشینی کی سالگرہ جسے ’’عیدالعرش‘‘ بھی کہا جاتا ہے، مراکو سمیت دنیا بھر میں بڑی گرمجوشی سے منائی جاتی ہے اور اس مناسبت سے مراکو کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے میں بھی کراچی میں تقریب منعقد کرتا ہوں۔ اس سال میں نے یہ تقریب اپنی رہائش گاہ کے خوبصورت گارڈن میں منعقد کی جس میں شرکت کیلئے پاکستان میں مراکو کے سفیر محمد کرمون اسلام آباد سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے۔ تقریب کی مناسبت سے گھر کو مراکو اور پاکستان کے پرچموں سے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ تقریب کے آغاز پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور سالگرہ کا کیک کاٹا گیا جس پر مراکو اور پاکستان کے پرچم نمایاں تھے۔ تقریب میں مختلف ممالک کے قونصل جنرلز، بزنس لیڈرز، پارلیمنٹرینز، شوبز شخصیات، کراچی میں مقیم مراکشی کمیونٹی کے باشندوں اور معززین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن کی تواضع مراکو اور پاکستان کے کھانوں سے کی گئی ۔
38 ملین آبادی پر مشتمل مراکو کے بادشاہ محمد ششم کی قیادت میں گزشتہ 25سالوں میں مراکو نے بے پناہ ترقی کی ہے جسے بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جارہا ہے۔ مراکو نے کامیابیوں، پیشرفت اور اصلاحات کا جو سفر طے کیا ہے، اس نے مراکو کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ بادشاہ کا وژن ایک ایسا مراکو ہے جو ترقی کو اپناتے ہوئے کھلا، جامع اور اپنی روایات میں مضبوطی سے جڑا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ بادشاہ محمد ششم نے ابتدا سے ہی مراکو کی ترقی، غربت کے خاتمے اور عوام کی فلاح و بہبود کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا اور اس مقصد کیلئے انہوں نے انفراسٹرکچر، اقتصادی ترقی اور سماجی اصلاحات جیسے متعدد اقدامات کئے جو کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور ان کی نمایاں پیشرفت کے نتیجے میں مراکو جدیدیت کی راہ پر گامزن ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ 2030ء میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے مراکو کا انتخاب کیا گیا جس سے مراکو کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ شاہ محمد ششم کی قیادت میں مراکو کی خارجہ پالیسی نے فعال کردار ادا کیا ہے اور روایتی شراکت داروں یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا گیا ہے جبکہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیائی ممالک کے ساتھ نئی اسٹرٹیجک شراکت داری بھی قائم کی گئی۔ مراکو کیلئے مغربی صحارا کا مسئلہ پاکستان کے مسئلہ کشمیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ مغربی صحارا کے مسئلے پر مراکو نے 2007 کے مجوزہ خود مختاری منصوبے پر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں سفارتی سطح پر اہم کامیابیاں حاصل کیں جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی جانب سے مراکو کی خود مختاری کے منصوبوں کو تسلیم کرنے کے علاوہ بااثر ممالک کی حمایت حاصل ہوئی۔ دسمبر 2020 میں امریکہ نے مغربی صحارا پر مراکو کی خود مختاری کو تسلیم کیا جو ایسا اقدام تھا جس نے سفارتی سطح پر اہم تبدیلی کی نشاندہی کی۔ بعد ازاں اسپین اور فرانس نے بھی مراکو کی خود مختاری کے منصوبے پر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ بڑی طاقتوں کی طرف سے یہ توثیق مراکو کے نقطہ نظر اور دیرپا استحکام لانے کی عکاسی کرتی ہے جو مراکو کی بہترین سفارتکاری کی ایک مثال ہے۔ میں مراکو کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتا ہوں، کاروبار کے سلسلے میں سال میں میرا کئی بار مراکو آنا جانا رہتا ہے اور یہاں میرا گھر بھی ہے۔ میں خود اس بات کا گواہ ہوں کہ محمد ششم کی بادشاہت کے دوران مراکو کا نقشہ ہی بدل گیا ہے اور عوام کے طرز زندگی میں بہتری آئی ہے۔ میں نے گزشتہ دو عشروں میں مراکو کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ ملک بنتے دیکھا ہے، پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھایا گیا ہے، نئی پورٹس تعمیر کی گئی ہیں اور مراکو کے عوام لوڈشیڈنگ سے واقف نہیں۔ مراکو کے تمام بڑے شہروں میں فرانسیسی کمپنی کے تعاون سے ٹرام بچھائی گئی ہے۔ اسی طرح شہروں کو ایک دوسرے سے ملانے کیلئے مراکو میں 10 ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کی تیز ترین ٹرین ’’البراق‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے جس کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جس سے گھنٹوں کا فاصلہ منٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے۔ مراکو کے اعزازی قونصل جنرل اور پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے یہ میرے فرائض میں شامل ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سیاحت کو فروغ حاصل ہو۔ ہر سال پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کا دورہ مراکو، پاکستان میں مراکو کلچر فیسٹیول اور مراکو میں بریانی فیسٹیول کا انعقاد اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان اور مراکو کے مابین باہمی تجارت کا حجم 800 ملین ڈالر تک جاپہنچا ہے۔ میری خدمات کے صلے میں مراکو حکومت نے مجھے مراکو کے بڑے سول ایوارڈ ’’وسام علاوی‘‘ سے نوازا ہے جو نہ صرف میرے لئے بلکہ پاکستان کیلئے بھی باعث اعزاز ہے۔
کہا جاتا ہے کہ لیڈرز قوموں کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ آج مراکو اقتصادی، معاشی، سفارتی ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے جس کا سہرا مراکو کے بادشاہ محمد ششم کے سر جاتا ہے اور انہیں غریبوں کے بادشاہ اور نئے مراکو کے معمار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کاش کہ پاکستان بھی مراکو کی ترقی سے سبق حاصل کرے۔