• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرائل کورٹ کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے رو ک دیا گیا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس بند کرنے کے نیب کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر ڈویژن بینچ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔

بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل تھے۔

سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ، سابق صدرِ پاکستان عارف علوی، شبلی فراز، علی محمد خان، اعظم خان اور دیگر کمرۂ عدالت موجود تھے۔

وکیل سلمان صفدر کے دلائل

وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس کی سماعت جاری ہے، 35 گواہ ہو چکے، آخری گواہ تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے، 8 ملزم ہیں، 6 اشتہاری ہیں، 2 میاں بیوی کے خلاف کیس جاری ہے، الزام یہ ہے کہ پٹشنر جب وزیرِ اعظم تھے تو 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق سہولت فراہم کی، نیب کا کیس ہے، پیسے بینک میں آنے تھے لیکن سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، ریفرنس میں ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس فعال ہے یہ گھوسٹ پراجیکٹ نہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ٹرسٹ رجسٹرڈ ہے؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جی رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس کیس ہے، یہ ٹرسٹ رجسٹرڈ تو نہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس حوالے سے معلوم کر کے آئندہ سماعت پر عدالت کو بتاؤں گا، یونیورسٹی کے نام جگہ گفٹ ڈیڈ تھی، یکم دسمبر 2023ء کو ریفرنس دائر ہوا، 27 فروری کو چارج فریم ہوا، 35 گواہوں کے بیانات ہو چکے، باقی غیر ضروری قرار دے کر نکال دیے گئے، اس وقت آخری گواہوں پر جرح جاری ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ زمین تحفے میں کب دی گئی؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ 2019ء میں زمین یونیورسٹی کے لیے گفٹ ہوئی، ہم نے ٹرائل کورٹ میں نیب ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست دی، ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ طلب کرنے کی ہماری درخواست مسترد کر دی، ٹرائل جج نے درخواست مسترد کرنے کی حیران کُن وجوہات لکھیں، ٹرائل جج نے لکھا کہ تفتیشی افسر اس ریکارڈ کا لکھنے والا یا کسٹوڈین نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ نے کتنی درخواستیں دائر کیں؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ صرف یہی ایک درخواست دائر کی ہے، نیب کے کسی بھی ٹرائل کو سپریم کورٹ نے روکا ہوا ہے، ہم نے تفتیشی افسر تک کیس کا ٹرائل چھٹیوں میں کر لیا ہے، 3 ہفتے میں مجھے پتہ چلا کہ یہ کیس بند ہو چکا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آپ کا یہ مسئلہ ہے کہ ٹرائل کوئی کر رہا ہوتا ہے، ہائی کورٹ کوئی آ رہا ہوتا ہے، سپریم کورٹ کوئی جا رہا ہوتا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ہمارے اوپر بوجھ بہت ہے، ابھی بھی ایک کیس کر کے آ رہا ہوں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ سرور سندھو کیس پڑھا ہے؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ یہ ججمنٹ ہمارے مؤقف کی تائید کرتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم میں کہا کہ ٹرائل کورٹ میں ٹرائل جاری رہے گا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء تاخیری حربے استعمال نہ کریں، تاخیری حربے استعمال کیے تو ٹرائل کورٹ کو فیصلہ دینے سے روکنے کا حکم واپس لے لیں گے، حتمی فیصلے پر اسٹے آرڈر واپس لے کر ٹرائل کورٹ کو جلد از جلد فیصلہ دینے کا حکم دیں گے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ تک جواب طلب کر لیا اور کیس کی مزید سماعت بھی بدھ تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید