رحیم یار خان کے کچے کے علاقے ماچھکہ میں ڈاکوؤں کے پولیس کی 2 گاڑیوں پر حملے کے نتیجے میں شہید اہلکاروں کی تعداد 12 ہو گئی۔
ڈاکوؤں نے فائرنگ کے ساتھ ساتھ راکٹ بھی داغ دیے، حملے میں 6 اہل کار زخمی ہو گئے جبکہ 5 اہل کار لاپتہ ہوئے تھے جنہیں بعد میں ریسکیو کر لیا گیا۔
افسوس ناک واقعے پر رحیم یارخان بار اور پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔
سندھ اور پنجاب کے کچے کے سرحدی علاقوں میں سندھ اور پنجاب پولیس نہ تو اب تک ڈاکوؤں کا مکمل خاتمہ کر سکی ہے اور نہ ہی نو گو ایریا کو ختم کرایا جا سکا ہے بلکہ الٹا ڈاکوؤں نے پولیس کو سیدھا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
جمعرات کی شام 2 پولیس موبائلوں پر سوار 20 پولیس اہلکار کچے اور حفاظتی بند پر قائم چوکیوں کا معائنہ کر کے واپس آ رہے تھے کہ نورشاہ کے قریب دونوں پولیس موبائلیں بارش کے جمع پانی میں پھنس گئیں۔
اندھیرا ہونے پر ڈاکوؤں نے پولیس موبائلوں کا گھیراؤ کر کے ان پر گولیوں کی برسات کر دی، راکٹ بھی داغ دیے۔
واقعے کے بعد رحیم یار خان اور گھوٹکی سے پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی، لاپتہ 5 پولیس اہلکاروں کو ریسکیو کر لیا گیا، شہید اور زخمی اہلکاروں کو شیخ زید اور صادق آباد اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایک سال کے دوران پنجاب کے سرحدی ضلع رحیم یار خان میں درجنوں پولیس اہلکار و افسران شہید ہو چکے ہیں لیکن ڈاکوؤں کے حملے میں ایک ساتھ پولیس اہل کاروں کی اتنی شہادتوں کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے لیکن اتنے بڑے واقعے اور پولیس اہل کاروں کی شہادت کے باوجود ڈاکوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کب شروع کیا جائے گا اس کا فیصلہ اب تک نہیں کیا گیا ہے۔
کچے میں پولیس چوکیوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور چوکیوں پر پولیس نفری میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ماچھکہ میں شہید 12 اہل کاروں کی نمازِ جنازہ آج 2 بجے دن پولیس لائن میں ادا کی جائے گی، جس میں آئی جی پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ افسران شرکت کریں گے۔
ادھر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور دیگر سینئر افسران کے ہمراہ رحیم یار خان پہنچ گئے جو ماچھکہ میں جائے وقوع اور پولیس کیمپوں کا دورہ کریں گے، اسپتال میں زیرِ علاج زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کریں گے،شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت بھی کریں گے۔
اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہاکہ پنجاب پولیس کا مورال بلند ہے،کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن بھرپور طاقت سے جاری رہے گا، جوانوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کامران خان نے شیخ زید اسپتال میں زخمی اہل کاروں کی عیادت کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بہت بڑا سانحہ ہوا ہے، 12 اہلکار شہید ہوئے ہیں، ڈی پی او اور اے ایس پی کچے کے علاقے میں موجود ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کامران خان نے کہا کہ ڈاکوؤں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے، ہمارے جوانوں نے جو قربانی دی ہے اسے رائیگاں نہیں جانے دیں گے، اس مہینے میں پولیس اہل کاروں پر حملے کا تیسرا واقعہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے خلاف جوائنٹ آپریشن پلان کریں گے، آپریشن میں پنجاب اور سندھ پولیس کے علاوہ دیگر فورسز کی مدد بھی لی جائے گی۔
ایڈیشنل آئی جی کامران خان نے بتایا کہ اس وقت ان علاقوں کے دریا میں پانی چڑھ جاتا ہے، ڈاکوؤں نے کماد کی فصل کا فائدہ اٹھا کر پولیس پر حملہ کیا، پولیس اہل کاروں کی شفٹ تبدیل ہو رہی تھی، اس دوران ڈاکوؤں نے حملہ کیا۔