جمیعت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریکِ انصاف کے درمیان ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدلیہ سے متعلق قانون سازی اور پارلیمنٹ میں مشترکہ کوششوں پر بات کی گئی۔
اجلاس کے دوران اسد قیصر نے 22 اگست کے جلسے کی منسوخی سے متعلق جے یو آئی ف کے وفد کو آگاہ کیا، اسد قیصر نے کہا کہ پارٹی ورکرز اور رہنماؤں کے دباؤ کے باوجود ملکی مفاد میں جلسہ منسوخ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کسی بھی ممکنہ قانون سازی کے لیے 2 کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز جبکہ جے یو آئی ف کی جانب سے کامران مرتضیٰ اور مولانا غفور حیدری کمیٹیوں میں شامل ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی یا اجلاس سے قبل دونوں کمیٹیاں مشاورت کریں گی، دونوں کمیٹیوں کا ایک دو روز میں ملاقات کرنے اور قانون سازی پر متفقہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اس ملاقات کو تعارفی نشست کہا جائے، ٹی او آر سے متعلق اگلی نشست میں معاملات آگے بڑھائیں جائیں گے۔