چین کی کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں سنٹرل کمیٹی نے گزشتہ ماہ بیجنگ میں تیسرا اجلاس بلایا جو چین میں گہری اور جامع اصلاحات لانے اور چین کو مزید جدید بنانے کی کوششوں کا ایک اہم سنگ میل تھا۔ اجلاس میں فعال اقدامات اور سوچ بچار کے ذریعے جامع اصلاحات کا اعلامیہ اور قرار داد پیش کیے گئے، اور اگلی دہائی میں سوشلسٹ معیشت کے قیام کا ہدف حاصل کرنے کا خاکہ وضع کیا گیا ۔ اس ضمن میں اصلاحات اور آغاز کیلئے کلیدی امکانات کی ترجیحی طور پر شناخت کی گئی۔ 2025 تک چین تمام حوالوں سے اعلیٰ معیار کی سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی قائم کرنے جارہا ہے جس میں سوشلزم کے نظام کو چینی اسلوب کے مطابق مزید بہتر بنایا جائیگا، جو عمومی جدیدیت اور گورننس کی صلاحیت اور بنیادی سوشلسٹ جدت کے خطوط پر استوار ہوگا۔ یہ تمام کوششیں چین کو صدی کے وسط تک ایک عظیم سوشلسٹ ملک بننے کی ٹھوس بنیاد فراہم کریں گی۔
اجلاس میں 360سے زیادہ اصلاحی اقدامات متعارف کرائے گئے جو 2029تک مرحلہ وار حاصل کیے جائیں گے ۔ چین کے سوشلزم کو ترقی دینے اور بہتر بنانے کے مینڈیٹ کو اجاگر کرتے ہوئے اجلاس نے ہمہ گیر معاشی اصلاحات کو آگے بڑھانے، جمہوری گورننس قائم کرنے، توانا سوشلسٹ ثقافت کو فروغ دینے، عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور ان امور کا دائرہ عالمی سطح تک پھیلانے پر زور دیا۔ اجلاس میں مقامی حالات کے مطابق نئے پیداواری معیار کے حصول کیلئے اداروں کے کام کرنے کے طریق کار کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا گیا تاکہ حقیقی اور ڈیجیٹل معیشت کے درمیان مکمل ربط قائم ہو سکے۔ اس کیلئے سروس سیکٹر، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ترقی اورصنعتی اور سپلائی چین کی سکیورٹی اور پائیداری کی اہمیت محسوس کی گئی۔
اجلاس میں کاربن میں کمی، آلودگی میں کمی، اور ماحولیاتی نظم و نسق کے نظام اور طریقہ کار میں بہتری کے ذریعے سبز ترقی کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا، تاکہ 2030تک کاربن کی انتہائی سطح کو کم کرتے ہوئے 2060تک کاربن کا اثر زائل کردیا جائے جس سے گرین معیشت کے طویل مدتی سفر کا آغاز ہو۔
خارجہ پالیسی کے محاذ پریہ بات قابل ذکر ہے کہ اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیاگیا کہ چین کی جدیدیت پرامن ترقی کی جدیدیت ہے۔ چین پر امن اور آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کیلئے وقف ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ انسانیت کی مشترکہ اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے چین عالمی ترقی، عالمی سلامتی اور عالمی تہذیبی اقدام کو آگے بڑھائے گا، اور ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کا مطالبہ کرے گا۔
چینی جدیدیت قومی تعمیر اور قومی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ یہ 1.4 بلین سے زیادہ کی آبادی پر محیط ہے، جو ترقی یافتہ ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ یہ سب کی مشترکہ خوشحالی کیلئے کام کرتا ہے، جس کا مطلب بہتر زندگی کیلئے لوگوں کی بڑھتی ہوئی توقعات اور امنگوں کو پورا کرنا، اور مساوات، انصاف اور سماجی انصاف کو فروغ دینا ہے۔ اس کا مقصد مادی اور ثقافتی ترقی ہے۔ چینی جدیدیت انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات کا جواب دیتی ہے اور پائیدار ترقی کو یقینی بناتی
ہے۔ یہ پرامن، اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی، ثقافتی ترقی، سلامتی کے ماحول کو فعال کرنے اور گورننس کو بہتر بنانے کا عہد ہے۔ چینی جدیدیت چین کو عظیم بنائے گی اور باقی دنیا کو اس کا موقع فراہم کریگی۔ چین کا بین الاقوامی تعلقات میں برابری، باہمی احترام اور تعاون عالمی جنوبی اور ترقی پذیر ممالک کیلئے ان کی ترقی اور بین الاقوامی تعلقات میں منصفانہ انصاف کے حصول کیلئے قابل قدر سبق دیتا ہے۔ پائیدار ترقی، مشترکہ سلامتی اور مشترکہ خوشحالی کا چین کا ہدف ترقی پذیر ممالک کو ان کی ترقی کی کوششوں میں متبادل فراہم کرتا ہے ۔ چین کی مضبوط سیاسی قیادت، حکمرانی کا تجربہ، سماجی ہم آہنگی، اور پالیسی میں مستقل مزاجی کو دوسرے ممالک اپنی جدید کاری کی مہم میں شریک کر سکتے ہیں۔
سی پی سی کا تیسرا اجلاس پاک چین تعلقات کی ترقی پر مثبت اثر مرتب کرتا ہے۔ پاکستان چین کے ہر موسم کے تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت دار، اور جنوبی ایشیا کے ایک اہم ملک کے طور پر، یقینی طور پر چین کے تین بڑے اقدامات اور اس کی جدید کاری سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور پاک چین اقتصادی راہداری نے پاکستان کے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کوتبدیل کردیا ہے۔ جیسا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو رہا ہے، تو اس کے ذریعے دوطرفہ تعاون، زرعی جدید کاری، صنعتی ترقی، کان کنی اور معدنی وسائل کی تلاش، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیمی اور ثقافتی شراکت داری میں مزید پھیلے گا، جس سے پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی میں تبدیلی آئے گی۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو پاکستان میں غربت کے خاتمے کی کوششوں، استعداد کار میں اضافے اور گرین معیشت میں مزید چینی تعاون کو یقینی بنائے گا۔ چین اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پاکستان کے ساتھ مشترکہ خواہش رکھتا ہے ۔ گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو ایک مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار تحفظ کا مطالبہ کرتا ہے، جس میں اختلافی امور پر بات چیت، اتحاد پر شراکت داری اور ہر کسی کے فائدے کی راہیں تلاش کی جاسکیں۔ جی ایس آئی کے نفاذ میں چین پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے، سیاسی استحکام اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے، خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے کیلئے سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور سکیورٹی مدد فراہم کرتا رہے گا۔ اجلاس نے چین کی طاقت اور علاقائی استحکام اور عالمی امن کیلئے مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس ٹیکنالوجی اور خلائی تحقیق میں پاکستان کے ساتھ چین کے تعاون کو آگے بڑھائے گا، زمینی، سمندری اور فضائی حدود سے دوطرفہ دوستی کو خلائی سرحد تک بڑھایا جائے گا۔ عالمی تہذیب ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو برقرار رکھتی ہے جو تفریق سے بالاتر ہے، اور اس میں احساس برتری کی بجائے بقائے باہمی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ مزید پاکستانی نوجوان طلبہ جدید زرعی ٹیکنالوجی سیکھنے کیلئے چین جائیں گے اور چین سے آئی ٹی اور اے آئی سے متعلق پیشہ ورانہ تربیت حاصل کریں گے۔ علمی تبادلے، ثقافتی تعاملات اور لوگوں کے درمیان رابطے بھی تیز رفتاری کو برقرار رکھیں گے۔
اس بات کو برقرار رکھتے ہوئے کہ جامع انداز میں اصلاحات کو مزید گہرا کرنا ہر لحاظ سے چینی جدیدیت کا سب سے مؤثر ہتھیار ہے، اور یہ کہ تین بڑے اقدامات بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے اولین باب ہیں۔ چین پاکستان تعلقات کی ترقی کا محرک، دونوں ممالک کے درمیان اٹوٹ بھائی چارہ، گہرے تاریخی رشتے اور تزویراتی شراکت داری آنے والے سالوں میں مزید مضبوط اور قریب تر ہوگی اور مزید نتیجہ خیز نتائج برآمد کرے گی۔ اب باقی کام نفاذ اور فعالیت کا ہے ۔
(صاحب تحریر لاہور میں چین کے قونصل جنرل ہیں)