سندھ ہائی کورٹ میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے رولز مرتب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس میں ترمیم کی تجاویز محکمہ قانون کو بھیج دی ہیں، ایک سال ہو چکا، جواب نہیں دیا جا رہا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آرڈیننس 1979ء میں آیا، آرڈیننس آنے کے بعد سے اب تک ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہیں ہوئے، کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002ء میں بنائے گئے۔
محکمۂ قانون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں تاحال ایس بی سی اے کی ترامیم موصول نہیں ہوئی ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ایس بی سی اے کو اراضی رہائشی سے کمرشل کرنے کا بھی اختیار نہیں، حالانکہ پہلے رولز بنائے جانے تھے تاہم ریگولیشن پہلے بنا دیے گئے، ایس بی سی اے کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔
عدالت نے ایس بی سی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کر لیا اور سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی۔