برازیل بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جہاں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مستقل پابندی طور پر پابندی عائد کرنے والے ممالک کے علاوہ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں ماضی میں ایکس تک صارفین کی رسائی کو عارضی طور پر محدود کیا گیا، ان ممالک میں مصر، ترکیہ اور ازبکستان شامل ہیں۔
مصر نے2011ء میں عرب اسپرنگ کی بغاوتوں کے دوران، ترکیہ نے 2014ء اور 2023ء میں اور ازبکستان نے2021ء کے صدارتی انتخابات کے قریب ایکس پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔
اب یہاں ان ممالک کی فہرست پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں جہاں اس وقت سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔
چین نے جون 2009ء میں ہی ٹوئٹر یعنی ایکس پر پابندی لگا دی تھی۔
ایکس پر چینی حکومت کی طرف سے یہ پابندی بیجنگ کے تیانان مین اسکوائر پر جمہوریت نواز مظاہروں کو ناکام بنانے کے 20 سال مکمل ہونے سے دو دن پہلے لگائی گئی تھی۔
اس وقت سے چینی لوگ ایکس کی متبادل مقامی طور پر بنائی گئی سوشل میڈیا ایپس جیسے ’ویبو‘ اور ’وی چیٹ‘ کا استعمال کرتے ہیں۔
ایران نے جون 2009ء میں ملک میں صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران ایکس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے باوجود بھی ایران میں اس نیٹ ورک کا استعمال بیرونی دنیا کو 2022ء کے آخر سے خواتین کے حقوق پر حکومت کے جبر کے خلاف ہونے والے مظاہروں سمیت اختلافی تحریکوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
وسطیٰ ایشیائی ملک ترکمانستان نے ملک میں 2010ء کے آغاز میں ایکس (ٹوئٹر) سمیت کئی دیگر غیر ملکی آن لائن سروسز اور ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ملک میں سرکاری ادارے ترکمان ٹیلی کام کے ذریعے شہریوں کو انٹرنیٹ کی سہولت دی جاتی ہے اور اس کی کڑی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔
شمالی کوریا کی حکومت نے ملک میں دلچسپی رکھنے والے غیر ملکیوں کو راغب کرنے کے لیے 2010ء میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنا اکاؤنٹ بنایا لیکن اپریل 2016ء میں ایکس (ٹوئٹر)، فیس بک، یوٹیوب اور گیمبلنگ و پورنوگرافی کی ویب سائٹس پر ملک میں پابندی عائد کر دی۔
شمالی کوریا میں چند سرکاری ویب سائٹس کے علاوہ شہریوں کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال کی سخت حکومتی نگرانی کی جاتی ہے۔
میانمار میں فروری2021ء میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اس وقت پابندی عائد کی جب اسے آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے والی فوجی بغاوت کے مخالفین نے اسے نئی حکومت کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا۔
اس وقت سے میانمار میں انٹرنیٹ کے استعمال کی سخت نگرانی کی جاتی ہے۔
ماسکو نے2021ء میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر پابندی عائد کی تھی۔
روس نے ایکس پر باقاعدہ پابندی یوکرین پر حملوں کے فوراً بعد مارچ 2022ء میں لگائی تاہم بہت سے روسی صارفین وی پی این کے ذریعے اب بھی ایکس کو استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان میں رواں سال فروری میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے ایکس پر پابندی عائد ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عائد کی ہے۔
وینزویلا میں صدر نکولس مادورو نے دھاندلی کے سنگین شبہات کے ساتھ جولائی میں ہونے والا صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد 9 اگست کو ملک میں ایکس پر 10 دن کے لیے پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ اس وقت ان کی انتخابات میں کامیابی کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہو رہے تھے۔
ایکس پر وینزویلا میں 10 دن کے لیے عائد کی گئی پابندی مدت ختم ہونے کے بعد بھی برقرار ہے۔
حال ہی میں برازیل کی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی موریس نے ملک میں ایکس پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ برازیل میں وی پی این کے ذریعے ایکس کا استعمال کرنے والے صارفین کو روزانہ 8 ہزار 900 ڈالرز جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔