اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ وزیرِ اعظم، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ہوش کے ناخن لیں، سردار اختر مینگل کے استعفے کو خدارا ہلکا نہ لیں، وہ ہم سے زیادہ محب وطن ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کے دوران انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے، ہمارا ایک ساتھی ایف 10سے اٹھایا گیا ہے، ہمارا وزیرِ اعظم جیل میں بیٹھا ہوا ہے، جھوٹے مقدمات میں ساری قیادت کو جیل میں رکھا گیا ہے، ملٹری ٹرائل کے 95 افراد کو جیل میں رکھا گیا ہے، 9 مئی کا بہت شور ہے، اس کی ویڈیوز تو سامنے لاؤ تاکہ سچ جھوٹ کا پتہ چلے۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ میں آپ کو وثوق سے کہہ سکتا ہوں میری تقریر کو نہیں چلایا جا رہا، یہاں پر وزیر تقریر کرتا ہے تو اس کو دکھایا جاتا ہے، ہم وزارتِ دفاع کے اخراجات کے بارے میں پوچھتے ہیں تو آپ بلیک آؤٹ کر دیتے ہیں، لاپتہ افراد کے بارے میں کوئی بات نہیں کر سکتا، بلوچستان میں فیکٹ فائنڈنگ مشن جائے اور حالات دیکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان حکومت کے وزراء لوگوں سے بات نہیں کر سکتے، بلوچستان کے نوجوان ان کی بات نہیں سننا چاہتے، ماہ رنگ بلوچ لاکھوں لوگوں کے جلسے کر رہی ہے، ماہ رنگ بلوچ کو بھی یہاں پر دکھایا نہیں جاتا، خیبر پختون خوا میں کالا ڈالہ بغیر نمبر پلیٹ کے پشاور گیا، ان کو پکڑا گیا تو ان سے پنجاب سی ٹی ڈی کے کارڈز ملے، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایک کمیٹی بنائیں اور بلوچستان میں لوگوں سے بات چیت کریں، ان کے وسائل پر ان کا حق ہے ان سے بات کریں، وفاقی حکومت بات نہیں کرنا چاہتی، بات نہیں کریں گے تو وفاق کیسے چلے گا، المیہ یہ ہے کہ ڈکٹیشن کہیں اور سے لیتے ہیں۔