• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبائی دارالحکومت کراچی میں نجی تعلیمی اداروں کے معاملات دیکھنے پر مامور سرکاری حکام نے ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اسکولوں میںغیرقانونی فیسیںلینےکے خلاف قدم اٹھایا ہے جس کے تحت وصول کی گئی اضافی رقوم والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ٹیوشن فیس کے ساتھ دوسرے اخراجات بھی والدین پر ڈالنے کا رجحان پورے ملک میں دیکھا جارہا ہے ۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی نجی شعبے کے معاملات پر مامور ایڈیشنل رجسٹرار کو ایک اسکول کے دورے کے دوران ٹیوشن فیس کے ساتھ دوسری مدوں میں سالانہ چارجز ،لیب اور اسپورٹس فیس وغیرہ وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،جن کا مجموعی حجم ٹیوشن فیس سے کہیں زیادہ ہے۔اس رجحان کی روک تھام اور نگرانی کیلئےصوبوں کی تعلیمی وزارتوں نے الگ سے نظامتیں قائم کررکھی ہیں۔اس کے باوجود والدین پر آئے دن اضافی اخراجات کا بوجھ ڈالنا تعلیم کے نام پر بڑاظلم اور دفاتر میں بیٹھے افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔اکثراسکولوں میں مالکان نے بچوں کے یونیفارم اور کتابیں کاپیاں خودفراہم کرنے کا نظام قائم کررکھا ہے،جس کے عوض بازار سے کہیں زیادہ قیمتیں وصول کی جاتی ہیں۔بچوں کو اسکول پہنچانے والے ٹرانسپورٹ مالکان گرمی اور سردی کی چھٹیوں کے دوران بھی والدین سے کرائے وصول کررہے ہیں۔یہ سارے اخراجات پورے کرنے کیلئےغریب اور سفیدپوش آدمی صبح سے شام تک اضافی محنت مشقت کرنے پر مجبور ہے ،دوسری طرف مسلسل بڑھتی ہوئی بدعنوانی معاشرتی برائیوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔مجاز حکام کو اصلاح احوال کی جانب خاطرخواہ توجہ دیتے ہوئے مناسب اقدامات اٹھانے چاہئیں۔متذکرہ اسکول سمیت ملک کے تمام نجی تعلیمی اداروں کوقوانین کے دائرے میں نظم وضبط کا پابند بنانابہرصورت ناگزیر تقاضا ہے۔

تازہ ترین