• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کل نقاب پوش ایوان میں داخل ہوئے، ملک کی جمہوریت کا سیاہ دن تسلیم کیا جائے گا، بیرسٹر گوہر

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

چیئرمین پاکستان تحریم انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ آج ملک کی جمہوریت کا سیاہ دن تسلیم کیا جائے گا۔ کل نقاب پوش ایوان میں داخل ہوئے، ہمارے 10 ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا گیا۔ 

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ میں باہر آیا اور مجھے کل خود گرفتاری دینا تھی۔ ہم مزاحمت کرتے ہیں نہ کبھی کی ہے۔ 

انھوں نے کہا مجھے پتہ چلا کہ اسمبلی کے دروازے کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ نقاب پوشوں نے 10ارکان اسمبلی کو ایوان سے اغوا کیا، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ 

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا اس بار سی سی ٹی وی ویڈیو منظر عام پر آئے گی۔ سختیاں ہوئیں، ماؤں بہنوں کی چادر کھینچی گئیں، ہمارے کاروبار تباہ ہوئے۔ لیکن ملک و جمہوریت کی خاطر ہمارے لوگوں نے معاف کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہم نے پارلیمان میں اپنا کردار ادا کیا۔ کس ملک میں جلسہ 7 کے بجائے ساڑھے 8 بجے ختم کرنے پر کیس بنتا ہے؟

انھوں نے کہا عدلیہ سے درخواست ہے، کسی بھی صورت میں توسیع عدلیہ پر قدغن ہے۔ عوام عدلیہ سے امید رکھتے ہیں کہ عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی۔ 

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا عدلیہ سے متعلق کوئی قانون سازی ہوتی ہے تو اسکی مذمت اور مخالفت کریں گے۔ کسی بھی صورت میں کسی بھی جج کی ایکسٹینشن عدلیہ کی آزادی پر قدغن ہے۔ 

بیرسٹر گوہر نے کہا ایک دوسرے کیلئے بہت راستے بند کیے، اب راستہ بند نہ ہو، راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔ ہمیں اسپیس نہ دینے کی وجہ سے غیر سیاسی قوتیں زور پکڑیں گی۔ حکومت نےخود کو این آر او دیا۔  

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آئے گی تو ہم این آر او کے قانون کو ریورس کریں گے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے جسمانی ریمانڈ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہمارا جلسہ شیڈول کے مطابق ہوگا، جلسوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ارکان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ پارلیمان پر حملہ ہے۔ 

بیرسٹر گوہر نے کہا پارلیمان کے اندر سے کوئی گرفتاری نہیں ہوسکتی، یہ پارلیمان پر حملہ تھا۔ اسپیکر کیلئے لازم ہے کہ اس پر کارروائی کریں۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہمارے ارکان کی گرفتاری وہاں سے ہوئی جہاں پر گرفتار کرنے والوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ 

انھوں نے کہا کہ صحافیوں سے متعلق بیان پر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگی۔

قومی خبریں سے مزید