ممکنہ ملٹری حراست میں دینے سے روکنے کی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کےلیے مقرر کرلی گئی۔
ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات کے ساتھ درخواست سماعت کےلیے مقرر کی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کل سماعت کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ 9 اور 10 مئی کے مقدمات کےلیے فوجی تحویل میں دینے کی خبریں زیر گردش ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ بانی پی ٹی آئی کو سویلین کورٹس کے دائرہ اختیار میں رکھنے اور فوجی تحویل میں دینے سے روکنے کے احکامات دیے جائیں۔
درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع جبکہ آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب پولیس، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراضات عائد کردیے گئے تھے کہ کسی مخصوص ایف آئی آر کا حوالہ دیے بغیر عمومی ریلیف کیسے مانگا جا سکتا ہے؟ درخواست کے ساتھ کوئی آرڈر یا دستاویز نہیں لگائی گئی۔ پنجاب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟
آخری اعتراض یہ تھا کہ ملٹری کورٹس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہوتے ہوئے ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہوسکتی ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات چیت میں بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ جنرل فیض کو ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنا کر اور کوئی بیان دلوا کر انہیں ملٹری کورٹ کی طرف لے جایا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ان کی کمر میں چھرا گھونپا اور نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو عہدے سے ہٹا دیا۔
چند روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹیلی ویژن چینل پر بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شواہد بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کی طرف جا رہے ہیں۔
انہون نے یہ بھی کہا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کی منصوبہ بندی ایک فوجی ذہن ہی ترتیب دے سکتا ہے، ہدایات عمران خان کی تھیں، فیض حمید گرفتاری کے بعد بانی پی ٹی آئی کے ساتھ رفاقتوں کے بارے میں بتا رہے ہوں گے۔