آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: اسرائیلی پروڈکٹ سیل کرنا کیسا ہے؟
جواب: اسرائیل فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے ، ان کی زمینوں پر قابض ہے ،اپنے تسلط میں اضافے کی کوشش کر رہا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ ہے اس پر مکمل قبضہ اور تسلط کا مذموم ارادہ رکھتا ہے، ایسے حالات میں عالم اسلام کا دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے کہ وہ اپنی طاقت اور قدرت کے بقدر اہلِ فلسطین کےساتھ ہر طرح کا مالی اور جانی تعاون کریں اور اسرائیل کی ہر قسم (عسکری، مالی، سیاسی) کی ہر سطح پر مخالفت کریں، اہل فلسطین کے ساتھ تعاون و تناصر اور اسرائیل کی مخالفت کا ایک ادنی ٰ، آسان اور مؤثر طریقہ اسرائیلی مصنوعات اور ان ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہے جو اسرائیل کے ان مذموم ارادوں میں معاون ہیں۔
لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اس طرح کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور اس بائیکاٹ کو حمیتِ اسلامی اور غیرتِ اسلامی کا تقاضا سمجھیں، کیوں کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن یہودیوں کو ہماری وجہ سے کوئی فائدہ نہ پہنچے، اور مذکورہ کمپنیاں جو مسلم ممالک میں ہیں اور اشیاء بھی خود مسلمان بناتے ہیں، یہ کمپنیاں ان کا نام استعمال کرتی ہیں، جس کی وجہ سے منافع کا خاطر خواہ حصہ اسرائیل و دیگر یہودی کمپنیوں(جن کا نام استعمال کرتے ہیں) کو جاتا ہے، جو کہ ان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا اور ان کی معیشت کو فائدہ پہنچانا ہے اور ان ہی منافع سے یہ یہودی گولہ بارود اور دیگر اسلحہ خرید کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں، اور اب تک ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کر چکے ہیں، لاکھوں بے یار و مددگا پڑے ہوئے ہیں، ان کے گھروں کو بمباری سے ختم کر کے تہس نہس کردیا ہے، اور یہ مسلمان خیموں اور کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، اسی طرح آئے دن مسلمانوں کی نسل کشی اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کرتے رہتے ہیں۔
لہٰذا ان کی مصنوعات کو خریدنا درحقیقت انہیں قوت پہنچانا ہے جو کہ نہ صرف مکروہ ہے بلکہ ایمانی غیرت کے خلاف ہے،اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک اور ریاستوں کو فائدہ پہنچانے سے مکمل طور پر گریز کرے، اس نوعیت کا بائیکاٹ کرنا اسلامی غیرت، اہلِ اسلام سے یک جہتی اور دینی حمیّت کا مظہر ہوگا۔