• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدالت برہم

اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات سے متعلق عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

درخواست پر عدالت میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی جس کے دوران سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم، بیرسٹر علی ظفر اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ آرڈر صرف ٹرائل کی حد تک نہیں، ٹرائل ہے یا نہیں وکلاء کو مکمل سہولت دینی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ منگل اور جمعرات کو دن 2 بجے جیل کے چھوٹے کمرے میں میٹنگ ہوتی ہے، عدالت لوکل کمیشن بنا دے جو آپ کو رپورٹ دیتا رہے۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کے دوران معاملہ مختلف ہے لیکن یہاں مختلف ہے، آپ اس حوالے سے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت کے آرڈرز پر مکمل عمل ہو رہا ہے، لوکل کمیشن بھی قائم ہے۔

جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ لوکل کمیشن الگ کیس ہے وہ تو انصاف تک رسائی آپ نے یقینی بنانی ہے، یہ وکلاء کے علاوہ دیگر کی ملاقات کا کیس ہے۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم نے جواب دیا کہ کبھی ایک لسٹ آتی ہے، کبھی دوسری، ہمیں کنفیوژ کر دیتے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کو ہدایت کی کہ جو لسٹ جیل میں موجود بانیٔ پی ٹی آئی دیں آپ اس کے مطابق عمل کریں۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم نے عدالت کو بتایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو رواں سال جیل میں 250 کتابیں دی گئی تھیں۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں روک لیتے ہیں، اخبار نہیں دے رہے، ڈمبل نہیں جانے دے رہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ بانیٔ پی ٹی اس وقت انڈر ٹرائل قیدی ہیں، 2 کیسز میں بری ہو چُکے جبکہ 2 میں ضمانت ہو چُکی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کو ہدایت کی کہ بانیٔ پی ٹی آئی اپنے دستخط کے ساتھ اپنے کوآرڈینیٹرز کی لسٹ اڈیالہ جیل حکام کو دیں گے، ملاقات کے حوالے سے اسی طریقۂ کار کی پیروی کی جائے گی۔

اُنہوں نےکہا کہ 1900ء میں جیل قوانین بنے، گوروں نے اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ بنائی اور قیدی کی سیاسی گفتگو پر پابندی لگائی کیونکہ ان کو یہ سوٹ کرتا تھا۔ 

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے یہ بھی کہا کہ لیکن ہم نے ابھی بھی سیاسی گفتگو پر پابندی کے قوانین کو برقرار رکھا ہوا ہے، ہم نے ابھی اس پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے۔

قومی خبریں سے مزید