• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اجلاس: وزراء کی عدم موجودگی پر ہال میں گرما کرمی، سینیٹرز کا احتجاج

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں وزراء کی عدم موجودگی پر سینیٹرز نے احتجاج کیا۔

سینیٹ میں اظہارِ خیال کے دوران سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ یہاں کوئی وزیر نہیں، اس لیے ایوان کی کارروائی ملتوی کریں، جب تک وزیر نہ آئیں، ہم ہوا سے بات کریں گے۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ فلک ناز کی معطلی دو ورکنگ دنوں کی تھی، فلک ناز کو ایوان میں آج نہیں آنا چاہیے تھا۔

سینیٹر فیصل واؤڈا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر معطل 2 روز کے لیے کیا گیا تھا تو آج فلک ناز ایوان نہیں میں آ سکتی تھیں۔

اس موقع پر فلک ناز کو ایوان میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر حکومتی ارکان نے سینیٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور حکومتی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔

یاد رہے کہ فلک ناز نے گزشتہ اجلاس میں فیصل واؤڈا کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی تھی۔

اس معاملے پر شبلی فراز نے کہا تھا کہ یہ ڈرامہ رچا رہے ہیں، یہ کٹھ پتلیاں ہیں، فلک ناز کے معاملے پر آپ قومی اسمبلی کی طرح کمیٹی بناتے۔

دوسری جانب ہمایوں مہمند نے کہا کہ فلک ناز کی معطلی میں یہ نہیں تھا کہ معطلی دو ورکنگ دنوں کی ہے۔

سینیٹر شرمیلا فاروقی نے وقفہ سوالات کے دوران سوال اٹھایا کہ کیا نیشنل واٹر پالیسی میں پانی کے غلط استعمال کو دیکھا جائےگا یا نہیں؟ صوبوں میں پانی چوری اور دیگر سامنے مسائل آ رہے ہیں۔

سینیٹرز کی عدم موجودگی پر ایوان میں احتجاج

اس سے قبل وزراء کی عدم موجودگی پر سینیٹرز کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا گیا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سیدال خان ناصر نے کہا کہ وزیرِ توانائی بیمار ہیں، ان کے سوالات مؤخر کرتے ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ روز کا مزاق بن گیا ہے۔

سیدال خان ناصر نے کہا کہ وزراء کو کہیں کہ ایوان میں تشریف لائیں، وہ کیوں نہیں آئے، فوراً ایوان میں پیش ہوں۔

شبلی فراز نے کہا کہ وزراء کا نہ آنا وتیرہ بن گیا ہے، حکومت کی ایوان کو دی جانے والی اہمیت واضح ہے ، ممبران کی وزراء کو پروا نہیں ہے، 9ستمبر کے واقعے پر پی ایم کا کوئی بیان نہیں آیا، انہوں نے اپنے ساتھیوں سے اظہار یکجہتی نہیں کیا، ہر وہ وزیر جسےجواب دینا ہے اسے موجود ہونا چاہیے۔

سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اعظم نذیر تارڑ ایوان میں ہمیشہ موجود ہوتے ہیں، کل سارے وزراء ایوان میں تھے، اکثر ممبران نہیں ہوتے جن کے سوالات نہیں ہوتے، وقفہ سوالات کو آدھا گھنٹہ معطل کر لیں۔

دنیش کمار نے کہا کہ چیئرمین رولنگ دیں کہ جو وزیر نہ آئے اسے معطل کریں گے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ممبران کی تشویش بجا ہے۔

اس دوران وفاقی وزیر مصدق ملک ایوان میں پہنچ گئے۔

مصدق ملک نے کہا کہ میں ایوان سے معذرت کرتا ہوں، وقفۂ سوالات میں میرے سوال وزراتِ توانائی کے بعد تھے تو میں آفس میں انتظار کرنے لگا، مجھے جیسے معلوم ہوا تو میں ایوان میں آگیا ہوں۔

ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ کے بہت سارے مسائل ہیں، ہمارے ملک کا عام طور پر ٹمپریچر 35.97 ہوتا ہے جو اس سال 34.95 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، اس سال ہیٹ ویو نہیں آ رہی، اس سال اپریل تک 19.448 ملین ایکڑ فٹ پانی ڈاؤن اسٹریم کوٹری جا چکا ہے۔

مصدق ملک نے ایوان کو بتایا کہ پورے سال میں ڈاؤن اسٹریم کوٹری پانی جانے کی ضرورت 8 سے 10 ملین ایکڑ فٹ ہے، اس وجہ سے خشکی کی صورتحال نظر نہیں آ رہی ہے، ملک میں خشک سالی کی کیفیت نہیں ہے، جتنا پانی مختلف دریاؤں سے گزر کر سمندر میں گرنا چاہیے تھا اس سے زائد پانی سمندر میں جا چکا ہے۔

قومی خبریں سے مزید