کرۂ ارض پر ہر حجم اور وزن کی مخلوق کو تخلیق کیا گیا ہے، زیرِ زمین سمندر میں بلیو وہیل اور خشکی پر ہاتھی کو دنیا کی سب سے بڑی مخلوق قرار دیا جاتا ہے۔
زیرِ زمین پانی کی مخلوق اور خشکی پر رہنے والے جانوروں کے کھانے پینے اور غذا کی مقدار میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے۔
غیر ملکی نشریاتی اداراے ’بی بی سی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کرہِ ارض پر مقدار کے لحاظ سے سب سے زیادہ غذا کا استعمال بلیو وہیل کی جانب سے کیا جاتا ہے جبکہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر خشکی کا سب سے بڑا جانور ہاتھی براجمان ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ غذا کھانے والا جاندار ’بلیو وہیل‘ ہے جس کی یومیہ خوارک تقریباً 4 ٹن تک ہوتی ہے۔
بلیو وہیل روزانہ ’کورل‘ نامی 4 کروڑ سمندری حیاتیات کو اپنی غذا بناتی ہے، اتنی مقدار میں غذا کرۂ ارض پر کوئی دوسرا جاندار نہیں کھاتا۔
اس فہرست میں افریقی ہاتھی دوسرے نمبر پر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افریقی نسل کے ہاتھیوں کی خوراک بھی بہت زیادہ ہوتی ہے، خشکی پر رہنے والا یہ جانور مکمل جانداروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ غذا کا استعمال کرتا ہے۔
ہاتھیوں کے ماہر نارمن اوین اسمتھ کا افریقی ہاتھیوں سے متعلق کہنا ہے کہ اس نسل کے ہاتھی روزانہ کی بنیاد پر اپنے وزن کے ایک فیصد کے برابر غذا کھاتے ہیں۔
انہں نے بتایا کہ ایک افریقی ہاتھی کا اوسطاً وزن 6 ہزار کلو گرام ہوتا ہے، یعنی یہ ہاتھی روزانہ تقریباً 60 کلو گرام خشک چارہ کھاتے ہیں۔
دوسری جانب دودھ دینے والی مادہ ہتھنی روزانہ اپنے وزن کا تقریباً ڈیڑھ فیصد سوکھا چارہ کھاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق افریقی ہاتھیوں کے اس چارے میں اگر مائع کی مقدار بھی شامل کر لی جائے تو افریقی ہاتھی اور ہتھنیاں روزانہ تقریباً ڈھائی سو کلو چارہ کھا سکتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین کا دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہاتھی روزانہ تقریباً 18 گھنٹے غذا کھانے اور اپنے چارے کی تلاش میں صرف کرتے ہیں۔
اس دلچسپ فہرست میں چینی نسل کا پانڈا تیسرے نمبر پر ہے۔
چینی نسل کا بڑا پانڈا بھی ہر روز تقریباً 14 گھنٹے کھانے اور پینے میں صرف کر دیتا ہے، چینی پانڈا تقریباً ساڑھے 12 کلو بانس کا چارہ استعمال کرتا ہے، تب جا کر اس کی روزمرہ کی غذائی ضرورت پوری ہوتی ہے۔
چمگادڑ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
چمگادڑوں کا گوشت خور جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
سبزی خور جانوروں کے مقابلے میں گوشت خور جانوروں کو غذا کے استعمال کی کم ضرورت ہوتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکا میں پایا جانے والا بھورا چمگادڑ ایک گھنٹے میں ایک ہزار مچھر کھا جاتا ہے اگرچہ اس دعوے پر سائنسدانوں اتفاق نہیں کرتے ہیں۔
زیادہ غذا کھانے کی اس فہرست میں چھچھوندر پانچویں نمبر پر ہے۔
رپورٹس کے مطابق عموماً گھروں میں پائی جانے والی چھچھوندر کو بھی غذا کی بھاری بھرکم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے، چھچھوندر ہر 2 گھنٹے بعد کھانا کھاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھچھوندر کو روزانہ اپنے وزن کے 80 سے 90 فیصد جتنی غذا کی مقدار چاہیے ہوتی ہے جبکہ چھوٹے حجم کی چھچھوندریں ہر روز اپنے وزن سے بھی زیادہ غذا کا استعمال کرتی ہیں۔