• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگریزی مقولہ ہے کہ کبھی کسی شے کا کچھ دیر کے لیے زیادہ ہونا بھی اچّھا ہی ہوتا ہے۔ ہمارے بدن کو تیزی سے انفیکشن کے خاتمے کے لیے کسی حد تک ورم کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اگریہ ورم کافی دیرتک برقرار رہے، تو قوّتِ مدافعت کے نظام پر اس طور اثرانداز ہوتا ہے کہ جسم کے عُضلات اور بافتیں متاثر ہونے لگتی ہیں اور ہم امراضِ قلب، ذیابطیس، کینسر، جوڑوں کے درد اور آنتوں کی خراش جیسے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ تاہم، عارضی طور پر ورم کا ہونا کئی امراض سے بچاتا ہے۔ ذیل میں ورم کم کرنے کے چند طریقے بتائے جا رہے ہیں۔

رات میں7 سے9گھنٹے کی نیند لیں: اپنے سونے اور جاگنے کا وقت مقرّر کریں اور روزانہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لیں۔ لائٹ بند کرکے یا نیلی روشنی والا بلب روشن کرکے سوئیں۔ سوتے وقت موبائل فون کو بستر سے دُور رکھیں اور موسم کی مناسبت سے کمرے کو ہوادار یا گرم رکھیں۔ ان عادات کو اپنانے سے ورم کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔

چہل قدمی کریں: روزانہ صبح سویرے کم از کم20 منٹ تک چہل قدمی کریں اور پھر دس منٹ کے لیے ہلکی پُھلکی ورزش کریں۔ اِس عمل سے عموماً جسم متورّم نہیں ہوتا اوراگر ورم آ بھی جائے، تو جلد ہی ختم ہوجاتا ہے۔

ہلدی، اکیل کوہستانی، دارچینی، زیرے، ادرک کا استعمال: روزمرّہ کھانوں کی تیاری میں درج بالا اشیاء کے استعمال سے جسم میں ورم شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

ہفتے میں ایک یا دو دن روزہ رکھیں: ہفتے میں ایک یا دو دن روزہ رکھنے سے بھی ورم کم ہوجاتا ہے۔ یاد رکھیں، اگر ورم کو نظر انداز کیا جائے، تو ذیابطیس، کینسر اور امراضِ قلب کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بعض محققین نے تجربے سے ثابت کیا ہے کہ 10 سے 12 گھنٹے کے وقفے سے غذا کھانا صحت مند رہنے کی ضمانت ہے۔ علاوہ ازیں، ہفتے میں ایک سے دو دن روزہ رکھنے سے ورم سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

سبزیوں کا استعمال: جسم متورم ہونے کی صُورت میں کرم کلہ، شاخ گوبھی، پالک اور بند گوبھی کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا سبزیاں بدن میں عملِ تکسید کو روکتی اور ورم کم کرتی ہیں۔

طویل سانس لینے کی مشق: سانس کو دیرتک روکے رکھنے اور آہستہ آہستہ خارج کرنے کی مشق سے جسم میں ذہنی دبائو پیدا کرنے والے کارٹیسول ہارمونز کا اخراج کم ہوجاتا ہے، جس سے یاسیت اور اضطراب کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی۔ علاوہ ازیں، اِس مشق کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار میں کمی بیشی اور کولیسٹرول میں اضافہ بھی نہیں ہوتا، جس کے سبب ورم کم ہوجاتا ہے۔

الکحل سے پرہیز: الکحل کےاستعمال سے ہمارے بدن میں زہریلے مادّوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، جس سے جسم کے مختلف حصّوں کا ورم بڑھ جاتا ہے اور انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہٰذا، الکحل سے پرہیز کر کے ورم سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

متوازن غذا کھائیں: چَھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی، سُرخ گوشت اور تلی ہوئی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بدن میں ورم بڑھتا ہے، جب کہ اس کے برعکس بغیر چَھنے آٹے کی روٹی، پتّے والی یا خول بند سبزیوں جیسے کہ مٹر، لوبیے، مسور کی دال اور مچھلی کا استعمال زیادہ کریں۔ سلاد میں ٹماٹر اورنیلی بیری (بلیو بیری) کا استعمال بڑھائیں، جب کہ چائے کے وقفے میں خُشک پھل، بادام، اخروٹ اور کاجو وغیرہ کا استعمال بھی صحت کے لیے مفید رہتا ہے۔

وزن کم کریں: جسم میں ورم کم کرنے کے لیے سادہ، متوازن اور کم چکنائی والی غذائیں کھائیں۔ باقاعدگی سے خالی پیٹ صبح و شام چہل قدمی اور ہلکی پُھلکی ورزش کریں اور زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کریں۔

سبز چائے کا استعمال: ناشتے میں بھی سبز چائے کا استعمال کریں، کیوں کہ اس میں پایا جانے والا کیمیائی جُز پولی فینول جسم میں پائے جانے والے نقصان دہ آزاد خلیوں کو تلف کرتا ہے۔ یہ آزاد خلیے جسم میں ورم کو بڑھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، کافی کا استعمال بھی ورم کم کرتا ہے۔

تمباکو نوشی ترک کردیں: تمباکونوشی بدن میں ورم پیدا کرتی ہے اور اِسے کم بھی نہیں ہونے دیتی۔ تمباکو نوشی کو ایک دَم ترک کرنا اعصاب کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، اس لیے اِسے ایک سے تین ماہ کی مدت میں رفتہ رفتہ کم کرتے ہوئے چھوڑیں۔ علاوہ ازیں، کچّی سونف اور کوزہ مصری ہم وزن مقدار میں لے کر کسی ڈبیا یا چھوٹی بوتل میں بھر کے اپنی جیب میں رکھ لیں اور جب بھی سگریٹ کی طلب ہو، اِسے چبانا شروع کر دیں۔