• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمانی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی، بلاول کے سوالات پر پی ٹی آئی کی خاموشی


پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ شب ہونے والے 3 گھنٹے طویل اجلاس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، اس اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ آپ ساتھ نہیں دیں گے تو ترامیم نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے پاس نمبرز نہیں ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب آپ اصولی طور پر متفق ہیں تو تاخیر کیوں؟ جس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ ہمیں اصولی اتفاق ہے لیکن حکومت عجلت نہ کرے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ترامیم ذات، فرد یا ہمارے سیاسی مفاد کیلئے نہیں، قومی مفاد، پارلیمنٹ کے وقار کیلئے ہیں، آپ محترم ہیں، ساتھ نہ دیا تو بھی پارلیمنٹ پوری قوت سے چلے گی، ترامیم میں سے ایسی کوئی شق نہیں جس سے آپ آگاہ نہ ہوں، آپ سے رات 3 بجے تک مشاورت ہوئی، جب آپ اصولی طور پر متفق ہیں تو تاخیر کیوں؟ جس پر مولانا فضل الرحمان نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں اصولی اتفاق ہے لیکن حکومت عجلت نہ کرے۔

بلاول بھٹو نے مولانا کو تجویز دی کہ میں اور آپ بیٹھ جاتے ہیں، کوئی کمی بیشی ہے تو دور کر لیتے ہیں، ہم تو پہلے بھی بھگت چکے ہیں، مزید بھگت لیں گے۔

پی پی پی چیئرمین نے بیرسٹر گوہر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس ترامیم کا اختیار ہے؟ 13 ستمبر کو ٹوئٹ میں آپ کے بانی نے چیف جسٹس، آرمی چیف کو پھر نشانہ بنایا، آپ کھڑے کہاں ہیں؟

بلاول بھٹو کے سوالات پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے مسلسل خاموشی اختیار کی،  کوئی جواب نہیں دیا۔

شبلی فرازنے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو، مولانا مفتی محمود کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی کے بزرگوں نے آئین سازی کیلئے کردار ادا کیا۔

جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ جب آپ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو میرے نانا، والدہ اور ہماری تعریف کرتے ہیں، آپ حکومت میں آکر ان کے نظریات بھول جاتے ہیں۔

اجلاس میں سب سے زیادہ تعداد میں پی ٹی آئی رہنما شریک ہوئے، سب سے زیادہ وقت بھی لیا۔

دوسری جانب مجوزہ آئینی ترامیم آج بھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کی جاسکیں، حکومتی آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ رواں ماہ کے آخر تک ٹل گیا، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

اس سے قبل سینیٹ کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید