لندن ( عارف الحق عارف ) برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز کے کشمیری نژاد رکن لارڈ قربان نے پاکستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں خدا خوفی پر مبنی ایک مظبوط عدالتی نظام قائم دیا جائے، جہاں کسی دباؤ یا مداخلت کے بغیر غریب اور امیر سب کو بلا امتیاز جلدی اور سستا انصاف فراہم کردیا جائے تو ملک کے حالات بہتر بنائے جاسکتے ہیں، امریکی تنظیم جنیوسائیڈ واچ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کے بڑے قتل عام سے خبردار کرچکی ہے۔ وہ برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز میں اس نمائندے کو انٹریو دے رہے تھے۔لارڈ قربان نے مزید کہا کہ اگر کسی ملک کے سارے آئینی ادارے کسی وجہ سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہوجائیں اور صرف ایک آئینی ادارہ ملک کا عدالتی نظام کسی کے پریشر میں آئے بغیر ملک کے ہر باشندے کو انصاف دیتا رہے تو وہ ملک تباہ ہونے سے بچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا ، دوسری جنگ عظیم کے ابتر حالات میں ایک شخص نے ملکی صورت حال سے پریشان ہو کر وزیر اعظم ونسن چرچل سے ایک شخص نے پوچھا، اب ہمارے ملک کا کیا ہو بنے گا ؟ تو چرچل نے اس سے پوچھا،”کیا ہماری عدالتیں کام کر رہی ہیں“۔ اسے بتایا گیا کہ عدالتوں میں جج موجود ہیں اور لوگوں کو انصاف فراہم کر رہے ہیں۔ چرچل نے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ “ جب تک عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں کچھ غلط نہیں ہو سکتا‘‘۔ مشکل حالات میں جج حضرات یا تو تاریخ کو دہراتے ہیں یا پھر تاریخ رقم کرتے ہیں۔” لارڈ قربان نے مسئلہ کشمیر پر بھی تفصیل سے بات چیت کی ۔لارڈ قربان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہامریکا کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم جینو سائیڈ واچ ( Genocide Watch )نے اقوام متحدہ اور پوری دنیا کو کئی بار خبردار کیا ہے کہ افریقی ملک روانڈا کی طرح کشمیر میں تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام (genocide )ہونے والا ہے اور اس کے لئے دس اقدام میں سے آٹھ اٹھائے جا چکے ہیں اور اس سانحہ کے ظہور پذیر ہونے میں صرف دو اقدام باقی ہیں لیکن اس کو عالمی پریس اور خاص طور پر برطانوی اور پاکستانی میڈیا میں کوئی پذیرائی نہیں ملی۔ اگر خدا نخواستہ یہ سانحہ ہوگیا تو یہ حالیہ تاریخ کا ایک بہت بڑا المیہ ہوگا۔ انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مسئلہ کشمیر پر رویئے کا موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاؤس آف کامنز میں ہاؤس آف لارڈز کے مقابلے میں صورت حال اور ہے وہاں کشمیری ارکان پارلیمنٹ زیادہ ہیں ان کی اپنے حلقہ ہائے انتخابات ہیں۔