• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: کیا فلسطین یا غزہ کا جہاد، جہاد ِشرعی ہے؟ یہ اشکال اس بناء پر پیدا ہوا کہ غزہ میں کشمیر اور بوسنیا کی طرح اسلامی حکومت قائم نہیں تو جب اسلامی حکومت ہی قائم نہیں کہ جس کے دفاع یا بقا ءکے لیے کیا جانے والا جہاد جہاد شرعی کہلائے گا ؟

جواب: واضح رہے کہ فلسطین اور غزہ کا جہاد جہادِ شرعی ہے۔ غزہ میں مسلمانوں کی ایسی ہی حکومت قائم ہے جیسا کہ دیگر اسلامی ممالک میں ہے، لہٰذا یہ اشکال غلط ہے کہ وہاں مسلمانوں کی حکومت ہی قائم نہیں ہے، البتہ اس حکومت اور وہاں کے باسیوں پر یہودی مظالم ڈھاتے رہتے ہیں۔ نیز مذکورہ تحریک کے بارے میں یہ سمجھنا کہ یہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نہیں،مسلمانوں کے بارے میں بدگمانی ہے۔

درحقیقت یہ جہاد زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں، بلکہ مسجد اقصیٰ اور وہاں مسلمانوں کی حفاظت اور بقا کے لیے ہے۔ درحقیقت مظلوم مسلمانوں کو ان کے گھروں فلسطین اور یروشلم سے بے دخل کرکے غزہ میں محصور کردیا گیا ہے، لہٰذا یہ جہاد محض غزہ کی پٹی کا نہیں، بلکہ پورے فلسطینی مسلمانوں کے حقوق اور قبلۂ اول کی آزادی کےلیے ہے،اور کسی بھی جگہ اگر مقصود اسلام کی حفاظت و بقا ہو تو وہاں جہاد جہادِ شرعی ہے ، یہی صورتحال فلسطین کی بھی ہے، لہٰذا تمام مسلمانوں پر بقدرہمت ان کی اعانت لازم ہے۔

قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے:"اور اے مسلمانو، تمہارے پاس کیاجواز ہے کہ اللہ کے راستے میں اوران بے بس مردوں،عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کررہے ہیں کہ: اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال لائیے جس کے باشندے ظلم توڑ رہے ہیں،اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی پیدا کر دیجیے، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی مددگار کھڑا کردیجیے۔" (سورۂ نساء 75)