• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آن لائن گیم پب جی کا دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کا انکشاف

فوٹو فائل
فوٹو فائل

آن لائن گیم ’پب جی‘ پر لو اسٹوری کھیلنے سے روکنے پر قتل یا خودکشی اور دیگر واقعات کی خبریں سامنےآتی رہی ہیں، لیکن اب اس گیم کے ذریعے دہشتگردی سے متعلق خبر بھی سامنے آئی ہے، جس کا انکشاف سوات سے گرفتار ہونے والے 3 دہشتگردوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کیا۔

جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں جدت آتی جارہی ہے، ویسے ویسےاس کے مثبت اور منفی استعمال بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

خیبر پختوخوا کےضلع سوات میں 28 اگست کو پب جی کو استعمال کرتے ہوئے مینگورہ کی بنڑ پولیس چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا، حملے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے، جس میں ایک اہلکار بعد میں دم توڑ گیا تھا۔

ڈی پی او سوات ڈاکٹر زاہد اللّٰہ کے مطابق دوران تفتیش گرفتار دہشت گردوں نے اعتراف کیا کہ وہ رابطے کیلئے دیگر ایپس کے ساتھ ساتھ پب جی گیم کے چیٹ روم کا استعمال کرتے تھے۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کھیلنے کیلئے ایک گروپ بنایا جاتا ہے، جس میں ریئل ٹائم میں گیم کھیلنے والے وائس میسیج اور ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔

واٹس ایپ، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور فیس بُک کے ذریعے دہشتگرد ایک دوسرے کو پیغام رسانی کرتے آئے ہیں، لیکن دہشتگردی کا یہ پہلا واقعہ ہےجس میں پب جی کے ذریعے اِنکرپٹڈ مسیجز دیے گئے۔

ماہرین کے مطابق پب جی یا دیگر ایپلی کیشنز کے ذریعے دہشتگرد پیغام رسانی کو روکنا ممکن ہے، لیکن اس کیلئے سائبر ایکسپرٹس کے ساتھ ساتھ ایپلی کیشنز فراہم کرنے والی کمپینوں سے مدد لینی پڑے گی۔

کالعدم تنظیموں کے ارکان کی تربیت کے حوالے سے اس سے پہلی بھی ٹی ٹی پی ترجمان کی جانب سے ایک کتابچہ سامنے آچکا ہے، جس میں اینڈرائیڈ اور آئی فون کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

ایسی صورتحال میں پب جی اور دیگر ایپلی کیشنز کا دہشتگروں کے ہاتھوں استعمال یقیناً سائبر ایکسپرٹس اور سیکیورٹی ایجنسیز کیلئے ایک چیلنجنگ صورتحال ہے۔ جس سے بروقت ایڈوانس طریقے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

قومی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید