جعلی میڈیکل اور کاروباری دستاویزات پر پاکستان آ کر کراچی سے جرمنی جاتے ہوئے مزید 3 افغان خواتین کو امیگریشن کے عملے نے گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے امیگریشن حکام کے مطابق ایک مسافر خاتون عزیزہ محمدی علاج کرانے کا ویزا لے کر پاکستان آئی تھی۔
پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق وہ 27 اپریل سے 20 مئی 2024ء کے درمیان اسلام آباد کے انٹرنیشنل اسپتال میں زیرِ علاج رہیں جبکہ پاسپورٹ کی چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ وہ پاسپورٹ بننے کے بعد سے اب تک پہلے کبھی پاکستان نہیں آئی تھی۔
اسی طرح ایک اور مہریہ رحمانی نامی افغان خاتون پاکستان میں بزنس ویزے پر آئی تھی، دستاویزات کی چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ وہ اپنے شوہر اقبال حکیمی کے ساتھ پاکستان کے کاروباری سفر پر تھی۔
شوہر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو خاتون نے خود کو غیر شادی شدہ ظاہر کیا اور بتایا کہ وہ کسی اقبال حکیمی نامی شخص کو نہیں جانتی۔
اسی طرح زہرہ سلطانی نامی افغان خاتون کے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق وہ 2 ستمبر کو ایک مریض خاتون مرمن پروین سلطانی کی اٹینڈنٹ کے طور پر پاکستان پہنچی تھی۔
امیگریشن حکام نے جب چھان بین کی تو ریکارڈ سے پتہ چلا کہ مرمن پروین سلطانی نامی افغان مریضہ آج تک پاکستان نہیں آئی، تحقیقات کے دوران ثابت ہوا کہ اس نے مریض کی خدمت گزار کے بہانے دھوکا دہی سے پاکستانی ویزا حاصل کیا۔
مذکورہ تینوں خواتین کو اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔