• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرپور خاص: توہین مذہب کے الزام میں مارے گئے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا


میرپور خاص میں توہین مذہب کے الزام میں مارے گئے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ سندھڑی تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔

مقدمہ ڈاکٹر شاہنواز کے برادر نسبتی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل، انسداد دہشتگردی کی شقیں شامل کی گئی ہیں، مقدمے میں ایس ایچ او، اہلکاروں سمیت 15افراد شامل ہیں۔

سابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی بھی مقدمے میں نامزد ہیں، سابق ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری اور سابق ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار کا کہنا ہے کہ میرپور خاص واقعے پر ایف آئی آر درج کر لی گئی، مقدمے کا اندراج مقتول کے وارث کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

اپنے بیان میں ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ مقدمہ، قتل و دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، ہم عدل و انصاف پر یقین رکھتے ہیں، کوئی کتنا با اثر یا اعلیٰ افسر کیوں نہ ہو آئین اور قانون کا احترام لازم ہے۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ قانون کی رٹ اور شہریوں کے تحفظ کے لیے حکومت پرعزم ہے۔

یاد رہے کہ میرپور خاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی۔

ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمرکوٹ پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو گرفتار کرکے میرپور خاص پولیس کےحوالے کیا، میرپور خاص پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا، مقابلہ کا نام دینے کی کوشش کی، اس واقعہ نے سندھ پولیس کے امیج کو خراب کیا۔

گزشتہ روز وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار کا کہنا ہے کہ توہینِ مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہ نواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں بخشا جائے گا۔

قومی خبریں سے مزید