ماہرین کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں پر مایوسی اور بے سکونی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، اس نفسیاتی عارضے کو ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔
ماہرینِ امراضِ نسواں کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد ماں کو 6 ہفتوں تک ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عام طور پر 70 سے 80 فیصد خواتین کے مزاج میں تبدیلیاں ظاہر ہوتی ہیں، یہ کیفیت ہارمونل تبدیلیوں، زچگی میں نفسیاتی ایڈجسٹمنٹ اور تھکاوٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
عمومی طور پر اِن تبدیلیوں کو طبّی اصطلاح میں ’بے بی بلیوز‘ کہا جاتا ہے، جو تقریباً 4 سے 6 ہفتوں کے لیے ہوتا ہے ،بعد ازاں طبیعت خود بخود نارمل ہو جاتی ہے لیکن اگر یہ علامات مہینوں تک چلی جائیں تو پھر یہ باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کر لیتی ہیں، جسے بعد از پیدائش ڈپریشن ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کی اصطلاح دی گئی ہے۔
اِس مرض کی علامات میں سرِفہرست خواتین کا ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر مسلسل افسردہ رہنا یا مزاج میں چڑچڑا پن محسوس کرنا شامل ہیں، جس کی ایک وجہ بچے کا رونا ہے۔
بچہ رو کر ماں کو اپنی بُھوک، پیاس اور دیگر حاجات کا احساس دِلاتا ہے، لیکن اگر بچّہ کسی بیماری یا تکلیف میں مبتلا ہو جائے اور ہمہ وقت روتا رہے، تو ماں اُس کے ہر وقت کے رونے دھونے سے اس قدر پریشان ہو جاتی ہے کہ اس سے دُوری کی خواہش کرنے لگتی ہے۔
بعض دفعہ بچے کی پیدائش کے بعد ہارمونز کے اُتار چڑھاؤ سے مزاج میں اِس طرح کی تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے، جبکہ بعض دفعہ مائیں خود کو اس اہم ترین ذمّے داری کے لیے تیار محسوس نہیں کرتیں تو ایک عجیب سے احساسِ جرم میں مبتلا ہو جاتی ہیں کہ شاید وہ اچھی مائیں نہیں یا اچھی مائیں بن نہیں سکتیں۔
عموماً پہلی بار ماں بننے والی خواتین کو لوگوں کی طرف سے ملنے والے طرح طرح کے مشورے بھی خاصی پریشانی میں مبتلا کرتے ہیں۔
پی پی ڈی کی دیگر علامات میں نیند کی کمی، بلا وجہ غصّہ کرنا، بھوک نہ لگنا، بچّے کے ساتھ جذباتی لگاؤ محسوس نہ ہونا، خود کو یا بچّے کو نقصان پہنچانے کے خیالات اور بے سبب بہت زیادہ رونا دھونا وغیرہ شامل ہیں۔
جہاں تک علاج کا تعلق ہے تو تعاون، دوا، تھراپی، زیادہ تر محفوظ Anti Depressents مریضہ کو تجویز کی جاتی ہیں جن کے نتائج 6 سے 8 ہفتوں میں سامنے آتے ہیں۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر ماں PPD کا شکار ہو تو بچے کے باپ کے بھی ڈپریشن کا شکار ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے اور اس کے اثرات بچوں میں بھی نیند اور بھوک کے مسائل اور زیادہ رونے کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ڈیلیوری کے بعد چیک اَپ ضرور کروائیں، گھر والوں سے مدد حاصل کریں، اس ضمن میں شوہر کا تعاون بہت ضروری ہوتا ہے۔
چائے اور کافی کا استعمال کم کریں، واک کریں، گھر سے باہر نکلیں، بچہ سو جائے تو خود بھی نیند پوری کرنے کی کوشش کریں۔
دنیا کے کئی ممالک میں عورتوں کے ساتھ ان کے شوہروں کو بھی بچے کی ولادت پر چھٹیاں ملتی ہیں تاکہ ماں باپ دونوں مل کر نومولود کو سنبھال سکیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات انجام دے سکیں۔