آج کل اکثر افراد خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، کمزوری، چکر آنا، چہرے پر پیلا پن یا تھکاوٹ ہونے پر معالج بنیادی سبب خون کی کمی ہی بتاتا ہے۔
خون کی کمی (anemia) ایک ایسی کیفیت ہے جو کسی بھی عمر کے افراد (خاص طور پر خواتین) کو زیادہ لاحق ہو سکتی ہے، اس کیفیت میں خون میں سرخ خلیوں (Red Cells) کے بننے کی رفتار کم ہو جاتی ہے، ہیموگلوبن سرخ خلیوں کا سب سے اہم حصہ قرار دیا جاتا ہے، یہ حصہ پھیپھڑوں سے آکسیجن لے کر جسم کے باقی حصوں تک پہنچاتا ہے۔
اس لیے اگر انسان کے جسم میں ریڈ سیلز یا ہیموگلوبن کی کمی واقع ہو جائے تو پھیپھڑوں سے لی گئی آکسیجن جسم کے باقی حصوں تک نہیں پہنچ پاتی، جس کے باعث کام کرنے میں دشواری، تھکاوٹ، کمزوری، سانس لینے میں دشواری اور ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑجانا جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
آئرن سرخ خلیات کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا جزو ہے، اگر آئرن سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کیا جائے تو انیمیا کی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔
یہاں ان غذاؤں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں جن کے ذریعے جسم میں خون کی کمی کو باآسانی پورا کیا جا سکتا ہے۔
چقندر کے ان گنت فوائد سے کسی طور انکار ممکن نہیں، اس میں فائبر، آئرن، فولک ایسڈ اور پوٹاشیئم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، اسی لیے ماہرین چقندر کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کے لیے بہترین قرار دیتے ہیں، جس کے لیے چقندر کا جوس پینا بہت فائدہ مند ہے۔
یہ صحت بخش اور مفید سبزی کئی بیماریوں سے نجات دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے، چقندر جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرتا ہے جس سے جسم کے سرخ خلیوں کی مرمت ہوتی ہے۔
ہری بھری سبزیاں جہاں دکھنے میں آنکھوں کو تراوٹ اور تازگی بخشتی ہیں وہیں ان کا استعمال جسم میں خون کی کمی پوری کرنے کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین پالک کو فوری خون بنانے والی سبزیوں میں شامل کرتے ہیں، آپ اسے سلاد میں شامل کر سکتے ہیں، روزانہ ایک پلیٹ ہری سبزیوں کا سلاد کھانے سے خون کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ پالک کا جوس بھی صحت کے لیے کافی مفید ہے۔
دالیں غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں، ان میں فائبر، وٹامن، معدنیات، میگنیشیئم اور آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، ان میں موجود فائبر خون میں کولیسٹرول کا لیول کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے، اگر خون میں کولیسٹرول کا لیول بڑھ جائے تو خون کی نالیاں بند ہو سکتی ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، دالوں میں موجود فائبر جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لا کر دل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
خون کی قلت دور کرنے کا ایک بہترین ذریعہ انار ہے، جس میں چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیئم، کیلشیئم، میگنیشیئم، تانبا، آئرن، سلفر، فاسفورس اور مختلف وٹامنز خصوصاً وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، اتنی خصوصیات کے ساتھ ساتھ انار کو ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے کا اہم ذریعہ کہا جاتا ہے۔
وٹامن سی کی موجودگی انسانی جسم میں آئرن کی مقدار بڑھاتی ہے، 100 گرام انار میں صرف 83 کیلوریز ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے انسان دن بھر چست و توانا رہتا ہے، انار کا موسم قریب ہے، لہٰذا کوشش کریں کہ اس پھل کی افادیت سے بھرپور طریقے سے مستفید ہوں۔
کھجور ایک مکمل غذا ہے، اسے کھانے سے جسم میں آئرن کی سطح بڑھتی ہے، جس سے خون کی کمی جلد دور کرنے میں مدد ملتی ہے، تاہم کھجور کے استعمال کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔
کلیجی میں آئرن کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے، اگر اسے اپنی خوراک میں شامل رکھیں تو بہت سی دائمی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، کلیجی جسم میں خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
ہفتے میں اگر ایک بار اس کا استعمال کیا جائے تو سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کلیجی حیاتین، معدنیات اور فیٹس (Fats) سے بھرپور ہوتی ہے، تمام حیوانی بافتوں میں قلیل مقدار میں تانبا موجود ہوتا ہے، اسی طرح کلیجی میں تانبے کی موجودگی انسانی جسم میں میٹابولزم کو سپورٹ کرتی ہے۔
آپ اپنی روزمرہ غذاسے 0.9mg تانبا حاصل کرتے ہیں اور اگر آپ 13 اونس کلیجی کا استعمال کریں تو آ پ 12mg تک تانبے کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں، کلیجی ہمیشہ تازہ اور صحت مند جانور کی استعمال کرنی چاہیے۔
مچھلی میں بھی آئرن کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے، مچھلی کے گوشت میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز بھی ہوتے ہیں جو دماغی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔
ڈارک چاکلیٹ کی 28 گرام مقدار میں 3.4 ملی گرام آئرن موجود ہوتا ہے جبکہ جسم کو میگنیشیئم اور کاپر جیسے غذائی اجزاء بھی ملتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے آئرن کی کمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔