• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اس وقت اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے جو سالانہ بتیس ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمارہا ہے اس میں بہت بڑا حصہ پاکستانی انجینئرز کا ہے۔اس وقت دنیا بھر میں پاکستانی انجینئرز کی بہت زیادہ مانگ ہے جس کی وجہ سےپاکستان میں انجینئرنگ کی تعلیم کا معیار دنیا کے کئی ممالک سے بہتر ہے اور اس معیار کو برقرار رکھنے میں انجینئرنگ کی تعلیم دینے والے اداروں کے بہترین معیار ، شاندار اساتذہ اور سب سے اہم ان تمام انجینئرنگ کالجز اور یونیورسٹیوں کی نگرانی کرنے والا ادارہ پاکستان انجینئرنگ کونسل ہے ، یہ پاکستان کے ان چند قابل فخر اداروں میں سے ایک ہے جنھیں تاحال سیاست کی نظر نہیں لگی ، جسکے سبب یہ ادارہ نہ صرف پاکستان میں اعلیٰ معیار کے انجینئرنگ اداروں کو ریگولیٹ کررہا ہے بلکہ دنیا بھر میں پاکستانی انجینئر ز کی ڈیمانڈ کو بڑھانے اور پھر پاکستانی انجینئرز کیلئے عالمی مارکیٹ کے دروازے کھولنے میں بھی اہم کرداراداکررہا ہے۔پاکستان انجینئرنگ کونسل ایک خودمختار ادار ہ ہے جس کے ہر تین سال بعد انتخابات ہوتے ہیں جس میں پاکستان کے نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ماہر اور تجربہ کار انجینئرز حصہ لیکر عہدے سنبھالتے ہیں اور پھراگلے تین سال تک خدمات انجام دیتے ہیں ، موجودہ سال اگست میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کے انتخابات کا مرحلہ ختم ہوا، جس میں انجینئرنگ کے شعبے کے ماہرین نے انتظامی عہدے حاصل کیے ہیں جس میں چیئرمین کے عہدے پر نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ماہر ترین انجینئرز میں سے ایک انجینئر وسیم نظیرنے کامیابی حاصل کی ہے ،جبکہ سینئر وائس چیئرمین کے عہدے پر پاکستان کی قابل فخر یونیورسٹی کے وائس چانسلر انجینئر ڈاکٹر سروش لودھی نے کامیابی حاصل کی ،جبکہ وائس چیئرمین سندھ کے عہدے پر مسلسل چوتھی مرتبہ انجینئر مختار علی شیخ نے کامیابی حاصل کی ہے۔ گزشتہ دنوں جاپان کو اٹھائیس ہزار انجینئرز کی ڈیمانڈ کے حوالے سے خبر شائع ہوئی تو پاکستان انجینئرنگ کونسل کی تجربہ کار شخصیت وائس چیرمین مختار شیخ سے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی انھوں نے بتایا کہ انھیں جاپان کے حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس وقت جاپان کو اٹھائیس ہزار انجینئرز کی ضرورت ہے اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں سے جاپان کو افرادی قوت فراہم کی جارہی ہے، پاکستان انجینئرنگ کونسل جاپان کی ضرورت کے مطابق پاکستانی انجینئرز کی تربیت کیلئے پاکستان انجینئرنگ اکیڈمی قائم کی جارہی ہے جسکے لیے نہ صرف زمین حاصل کرلی گئی ہے بلکہ ڈھائی ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کرلیا گیا ہے جس پر جلد کام شروع کردیا جائے گا، مختار شیخ نے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین وسیم نظیر کی کوششوں سے عنقریب کراچی میں انجینئرنگ کلب اور ٹیکنالوجی پارک بھی قائم کیا جارہا ہے، مختار شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل پاکستان کا دنیا بھر میں قابل فخر ادارہ ہے۔ ہمارے پاس اس وقت 372620رجسٹرڈ انجینئرز ہیں جن میں 278566انجینئرز جبکہ 94054پروفیشنل انجینئرز ہیں، رجسٹرڈ انجینئرز اور پروفیشنل انجینئرز کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے مختار شیخ نے بتایا کہ جس شخص کے پاس بھی چار سال کی انجینئرنگ ڈگری ہو اسے بطور انجینئر رجسٹرڈ کیا جاسکتا ہے جبکہ پروفیشنل انجینئر کیلئے پانچ سال کا تجربہ اور کچھ اضافی امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔مختار شیخ نے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل اس وقت دنیا بھر کے 150انجینئرنگ تعلیمی اداروں کی ڈگریوں کی تصدیق کرتا ہے اور ان اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے انجینئرز کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کا رکن بنایا جاتا ہے، مختار شیخ کے مطابق اس وقت پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پاس 109740کنٹریکٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ 1158 لوکل آپریٹرز اور 108388تعمیراتی ادارے اور 194غیر ملکی تعمیراتی کمپنیاں بھی ہمارے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ امید ہے مستقبل قریب میں ہمارے انجینئرز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کریں گے۔

قارئین ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں میڈیکل کے شعبے میں دی جانیوالی تعلیم بھی عالمی معیار کی ہوا کرتی تھی لیکن اس میں پھر سیاست داخل ہوئی اور اب دنیا بھر میں پاکستانی ڈاکٹرز کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور عالمی مارکیٹ پاکستانی ڈاکٹرز کیلئے مشکل ہوتی جارہی ہے ۔دعا ہے کہ انجینئرنگ کی تعلیم کے معیار کو گرنے سے بچانے کیلئے پاکستان انجینئرنگ کونسل اپنا معیار ہمیشہ بہتر رکھے تاکہ پاکستان کا نام کسی شعبے میں تو اونچا رہ سکے۔

تازہ ترین