• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے غزہ میں یرغمالی میری بیٹی کو نظر انداز کردیا ہے، برطانوی ماں کا نوحہ

لندن (پی اے) حماس کی جانب سے قیدی بنائے ہوئے برطانوی یرغمالی 28سالہ ایملی ڈاماری کی ماں گزشتہ روز پھٹ پڑی اور اس نے سوال اٹھایا کہ حکومت میری بیٹی کو رہا کرانے کیلئے مسلسل کوشش کیوں نہیں کرتی۔ ہائیڈ پارک لندن میں ایک یادگاری تقریب میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ میری بیٹی کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایملی دونوں ملکوں کی بیٹی ہے لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ حماس کی قید میں ایک خاتون قیدی ایملی بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک منٹ کیلئے سوچیں کہ اگر ایملی آپ کی بیٹی ہوتی، تصور کریں کہ ایملی پر کیا گزر رہی ہوگی۔ 7اکتوبر سے حماس نے اسے یرغمال بنایا ہوا ہےاور وہ 20 میٹر گہری سرنگ میں قید ہے۔ انھوں نے برطانیہ اور دوسرے ممالک سے اپیل کی کہ وہ ان کی بیٹی اور دوسرے یرغمالیوں کو رہا کرائیں۔ اس نے بتایا کہ ایک معاہدے کے تحت رہائی پانے والی خواتین اور بچوں نے بتایا ہے کہ ایملی زندہ ہے اور دوسرے یرغمالیوں کو بھی یہ بدترین وقت گزارنے کیلئے حوصلہ دیتی رہتی ہے۔ اس نے کہا کہ ہر روز ان کیلئے قیامت کی طرح گزرتا ہے۔ ایملی کے ساتھ جن دوسرے برطانوی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا تھا، ان میں علی شیرابی، Oded Lifschitz اور Avinatan Or کے علاوہ برٹش اسرائیلی نادف پوپل ویل شامل تھے۔ اسرائیلی فوجیوں کو جن کی لاشیں ملی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ رہائی پانے والے یرغمالیوں نے بتایا ہے کہ وہ بھوکے رہتے ہیں، ان کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ غیر مشروط طورپر صہیونی کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہے۔اسرائیلی یرغمالیوں کی فیملیز نے پیر کو وزیراعظم سر کیئر اسٹارمرا ور وزیر خارجہ ڈیوڈلیمی سے ملاقات کر کے یرغمالیوں کو رہا کرانے کیلئے کوششیں دوچند کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یرغمالیوں کو رہا ہونا اور وطن واپس آنا چاہئے۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے 7 اکتوبر کو ہولو کاسٹ کے بعد صہیونی تاریخ کا تاریک ترین دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک باپ، ایک شوہر، ایک بیٹے اور ایک بھائی کی حیثیت سے گزشتہ ہفتے اپنے پیاروں کو کھو دینے والوں کی فیملیز سے ملاقات ناقابل بیان تھی۔ انھوں نے کہا کہ ان کا دکھ اور غم ہمارا دکھ اور غم ہے اور یہ پورے ملک کا غم ہے۔ سر کیئر نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کے مطالبے کو دہرایا۔ برطانوی یہودیوں کے بورڈ آف ڈپٹیز اور دیگر گروپوں نے ہائیڈ پارک کے اجتماع کا اہتمام کیا تھا، جس میں برطانیہ کے ہزاروں یہودیوں اور ان کے حامیوں نے شرکت کی۔ انھوں نے برطانوی اور اسرائیلی پرچم لہرائے اور انھیں وطن واپس لائو کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر برطانیہ میں اسرائیلی سفیر نے یقین دلایا کہ ہم یرغمالیوں کی رہائی کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ہفتہ کو سینٹرل لندن میں فلسطینیوں کے ہزاروں حامیوں نے سڑکوں پر مارچ کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی، مشرق وسطیٰ میں تنازعے کو بڑھنے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔
یورپ سے سے مزید