• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علیمہ خان، عظمیٰ خان مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

اس سے قبل عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو ڈی چوک پر احتجاج کرنے کے کیس ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اے ٹی سی میں پیش کیا گیا تھا جہاں اے ٹی سی جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں پراسیکیوٹر راجا نوید نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارکنان کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی، پولیس پر پتھراؤ کرنے کا کہا جس سے اہلکار زخمی ہوئے، ان دونوں سے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں جن سے ویڈیوز بنائی گئیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ میگا فون ملزمان سے برآمد کر لیا گیا ہے، ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت اشتعال پھیلایا گیا، سازش کی گئی۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عظمیٰ خان اور علیمہ خان نہتی تھیں، ہاتھ میں کچھ نہیں تھا، ان کو حبس بےجا میں رکھا گیا، 24 گھنٹوں کے اندر عدالت پیش نہیں کیا گیا، وہ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں، کیس سیاسی نوعیت کا ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ خان، علیمہ خان کو 4 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا، دو روز کہاں رکھا گیا؟ بانیٔ پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور بھانجا جیل میں ہے، فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تمام خواتین ملزمان کو جوڈیشل کیا گیا سوائے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سوال کیا کہ کیا عظمیٰ خان اور علیمہ خان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ 

 پراسیکیوٹر نے کہا کہ عظمیٰ اور علیمہ خان تھانہ آبپارہ میں ایک اور درج مقدمے میں نامزد ہیں۔

جس کے بعد عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

بعد میں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید