• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون نعیم مرزا… مانچسٹر
بے روزگاری کے مسئلے کا حل تلاش کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی بحران کی وجہ سے مہنگائی اوربیروزگاری کا اژدھا قوم کو نگل رہا ہے ۔ موجودہ حکومت بیروزگاری اورمہنگائی جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کیلئے اپنے طو رپر بڑے اقدامات کی دعویدار ہے ،وہیں اپوزیشن اورعوامی حلقے موجودہ معاشی صورتحال پر سراپا احتجاج ہیں اپوزیشن جماعتیں دھرنے اور احتجاج کے ذریعے عوامی مشکلات کا رونا رورہی ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی صحت کے مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے حکومت کو ایسے پروگرامز متعارف کرانے کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کی مدد کریں اور ان کے مسائل کا موثر حل فراہم کریں جب نوجوانوں کو اپنے مسائل کا سامنا کرنے کیلئے معاونت ملے گی تو وہ زیادہ مثبت انداز میں زندگی بسر کرسکیں گے حکومت کو بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع کے بارے میں نوجوانوں کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی کے اہم فیصلے بہتر طریقے سے کرسکیں اگرچہ بے روزگاری کا مسئلہ ایک پیچیدہ چیلنج ہے، مگر حکومت، تعلیمی ادارے، اور معاشرہ مشترکہ طور پر کوشش کریں تو اس مسئلے کا مؤثر حل ممکن ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم نوجوانوں کے خوابوں اور امیدوں کی قدر کریں اور انہیں ایک بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہونے کے مواقع فراہم کریں پاکستان کی نوجوان نسل کی توانائی ضائع ہوجائے گی نوجوانوں کو اپنے خوابوں کی تعبیر کرنے کیلئے درست راستہ فراہم کرنا ہمارا فرض ہے تاکہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کرسکیں۔پاکستان میں بے روزگاری کا مسئلہ ایک سنگین چیلنج ہے جو ملک کی نوجوان آبادی کو متاثر کررہا ہے یہ مسئلہ نہ صرف ان کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ ملک کی معیشت اور سماجی استحکام پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان میں سے بڑی تعداد روزگار کے مواقع کی کمی کی وجہ سے بے روزگار ہے اس کی بنیادی وجوہات میں تعلیم اور مہارت کی کمی، اقتصادی مسائل، سیاسی عدم استحکام، اور آبادی کا دباؤ شامل ہیںخاص طور پر تعلیم کے نظام میں بنیادی مسائل نے نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی ہے ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہے جو محض نوجوانوں کو ڈگریاں بانٹ رہا ہے یہ معاشرے کی ضروریات کے مطابق نوجوانوں کو تیار نہیں کررہا جس کی وجہ سے نوجوان جب ڈگریاں حاصل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو وہاں انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بے روزگاری کا مسئلہ صرف اقتصادی ہی نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں نوجوانوں کی ذہنی صحت کے مسائل، غربت، اور معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں،مایوسی اور مالی مشکلات کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد منشیات کی عادی ہورہی ہے جو ان کی زندگیوں کو مزید خراب کر رہی ہے اس کے علاوہ، بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں کیلئے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنا مشکل ہورہا ہے اور یہ ان کی خوداعتمادی کو متاثر کرتا ہے یہ صورت حال نہ صرف ان کی زندگیوں کیلیے خطرہ ہے بلکہ ملک کی ترقی کیلئے بھی بڑی رکاوٹ بن رہی ہے بہت سے نوجوان بیرون ممالک جانے کا سوچتے ہیں تاکہ بہتر مواقع حاصل کرسکیں اگرچہ یہ نوجوانوں کو بہتر روزگار کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، مگر اس کے ساتھ کئی نقصانات بھی ہوتے ہیں دوری، ثقافتی چیلنجز، اور ناکامی کے خطرات ان نوجوانوں کی زندگیوں کو متاثر کرسکتے ہیں بہت سے لوگ بیرون ملک جاکر بھی کم تنخواہوں پر کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس سے ان کی مالی حالت مزید خراب ہوسکتی ہے یہ سفر نہ صرف ایک چیلنج ہے بلکہ ان کی زندگیوں میں ایک بڑی تبدیلی بھی لاسکتا ہے جو ان کیلئے درست نہیں ہوسکتا بیرون ممالک جانا بھی آسان نہیں اس کیلئے بھی اچھا خاصا خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے پھر ان ممالک میں ان کے ساتھ اکثر اچھا سلوک نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے یہ نوجوان مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور بہت سے تو اپنی جمع پونجی لٹا کر بیرون ممالک جاتے ہیں مگر وہاں کے حالات کا سامنا نہیں کرپاتے تو دل برداشتہ ہوکر واپس آجاتے ہیں اب ان کیلئے دہرے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں اس کیلئے تعلیمی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر فراہم کیے جاسکیں بیروزگاری نئے انداز اور شکل بدل کر ہمارے سامنے اژدھا بن کر کھڑی ہے اس کا ادراک ان لوگوں کو بخوبی ہے جن کے بچے جوان ہوتے ہوئے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور کی عدم دستیابی کی وجہ سے آگے بڑھنے کی کوشش میں عمل کر رہے ہیں بچے دولت کی تعلیم حاصل کرنے اور وسائل کے حصول کے لیے ملک کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے دینے کے لیے تیار ہیںتیزی کیساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے جہاں ملکی مسائل میںمسلسل کمی ہو رہی ہے وہیں بیروزگاری بڑھنے کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی مشکل ہو رہی ہے کاروبار ٹھپ ہیں، سرمایہ دار پاکستان کے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر ملک چھوڑ نے کو ترجیح دے رہے ہیں حکومت نے معاشی استحکام اورمہنگائی پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو مستقبل قریب میں معاشی کی زوال پذیر ی ملک کو سنگین بحرانوں سے دوچار کر سکتی ہے ۔
یورپ سے سے مزید