اس وقت ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے۔روزگار کاحصول ہر روز مشکل ہوتا جارہا ہے۔ غریب آدمی کی تنخواہ سے زیادہ بجلی کے بل آنے لگے ہیں جبکہ عالمی برادری میں عزت و وقار بھی نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے تو ایسے میں تقریباََ ہر وہ پاکستانی جس کے پاس وسائل ہیں وہ ملک سے باہر جانے کی کوششوں میں مصروف نظر آتا ہے ، لیکن گزشتہ دنوں سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے سرمایہ کاروں سے جو خطاب کیا اس سے عام آدمی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد کافی حد تک بحال ہوا ہے اور ایسا محسوس ہوا ہے کہ کوئی ہے جس کو ملک سمیت عام آدمی کو درپیش مسائل کا ادراک بھی ہے اور انھیں حل کرنے کی خواہش بھی ۔ میں اس وقت ملک کے ایک معروف سرمایہ کارکا آرمی چیف سے ملاقات کے بعد دیا جانے والا انٹرویو سن رہا تھا جس میں وہ آرمی چیف کے ملکی صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات سے ہونیو الی گفتگو کے حوالے سے بتا رہے تھے ،میرے لیے یہ بڑی حیرانی کی بات تھی کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کی ملک کے ہر معاشی مسئلے پر نہ صرف پوری گرفت تھی بلکہ ان مسائل کے حل کے لیے بہت مثبت سمت میں کام جاری ہے۔ وہ بزنس مین بتارہے تھے کہ پاک فوج کی کوششوں سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں جو اربوں ڈالر کی اسمگلنگ میں بہت زیادہ کمی آچکی ہے ،ملکی معیشت بہتر ہونے سے اب درآمدکنندگان کو ایل سی کھلوانے میں درپیش مسائل حل ہوچکے ہیں ، نئی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوچکا ہے اتنا ہی نہیں بلکہ اگر حکومت چاہے تو ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ کرسکتی ہے لیکن برآمد کنندگان کے مفاد کی خاطر فی الحال ابھی ڈالر کو دو سو ستتر روپے تک ہی محدود رکھا ہے ، آرمی چیف نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ ماضی میں سرمایہ کاروں کو ڈالر خریدنے اور بیچنے میں دس سے بارہ روپے کا فرق ہوا کرتا تھا جو اب برابر کی سطح پر آچکا ہے ، کراچی میں امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر ہوچکی ہے ، فارماسیوٹیکل کے شعبے سے منسلک سرمایہ کاروں نے آرمی چیف کو بتایا کہ حکومتی پالیسیوں کے سبب گزشتہ برس فارماکے شعبے میں ستائیس فیصد زیادہ برآمدات کی گئی ہیں ، اس گفتگو میں آرمی چیف نے بتایا کہ گزشتہ سال زرعی شعبے کی برآمدات سات اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں ، آئی ٹی کے شعبے کی کارکردگی بہترین رہی ہے ، مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آچکی ہے ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں ، آئل اور گیس سیکٹر میں بہترین دریافتیں ہورہی ہیں جبکہ حکومت بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر کام کررہی ہے ہم ملک میں بجلی نو سینٹ فی یونٹ تک لانے پر کام کررہے ہیں ۔آرمی چیف کا سرمایہ کاروں سے خطاب ،بات چیت میں تبدیل ہوچکا تھا جس میں سرمایہ کاروں نے حکومت کے بہترین اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے سرمایہ کار جو پیسہ ملک سے باہر لے جاچکے ہیں وہ واپس لانا چاہتے ہیں جس کیلئے حکومت کی جانب سے ایمنٹسی اسکیم کی ضرورت ہے جس سے بیس سے پچیس ارب ڈالر ملک میں واپس آسکتے ہیں اس معاملے پر آرمی چیف نے متعلقہ فورم سے بات چیت کرنے کا وقت مانگا ، تاہم اس ملاقات میں سب سے اہم گفتگو ملک میںنئے صوبوں کے قیام سے متعلق تھی جس کی کئی سیاسی جماعتیں بھی کافی عرصے سے مطالبہ کررہی ہیں اس حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے اس طرح بننے چاہئیں کہ ملک میں ترقی بھی ہو اور کسی کو اس سے اختلاف بھی نہ ہو ، لہٰذا ایک پروپوزل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سندھ کو چار چھوٹے صوبوں شمالی ، مشرقی ، مغربی اور جنوبی سندھ کے نام سے صوبوں میں تقسیم کردیا جائے ، جبکہ پنجاب کو چھ چھوٹے صوبوں شمالی پنجاب ، جنوبی پنجاب کے ناموں سے تقسیم کیا جائے اسی طرح کے پی کے اور بلوچستان کو بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے تاکہ ہر صوبے میں مقابلے کی فضاپیدا ہو اور ہر صوبے میں زیادہ سے زیادہ ترقی ہو ، لوگوں کووسائل ملیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ امر باعث تقویت ہے کہ آرمی چیف کا ہاتھ ملک کے تمام مسائل کی نبض پر ہے تاہم بہت سے اوورسیز پاکستانی سرمایہ کار ایسے بھی ہیں جو پاکستان کی محبت میں سرمایہ کاری کرنے پاکستان آئے لیکن انھیں جھوٹے کیسز میں پھنسا لیا گیا ، ان پر جھوٹے کیسز بنائے گئے اب نہ ان کی ادارے سن رہے ہیں نہ ہی ایس آئی ایف سی ، اگر آرمی چیف ان اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل بھی حل کرادیں تو اوورسیز پاکستانیوں کا بھی ملک پر اعتماد بحال ہوگا اور پاکستان میں مزید بھاری سرمایہ کاری آسکے گی کیونکہ ہر اوورسیز پاکستانی کا پہلا پیار اس کا اپنا ملک ہے۔