چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت ضرورت تھی۔
آئینی عدالت کے قیام سے متعلق کراچی سے جاری بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کا خیال عاصمہ جہانگیر، آئی اے رحمان اور دیگر سے شیئر کیا۔ عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان جسٹس پٹیل کے خیال سے متفق تھے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تاریخ ان لوگوں کیلئے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں سیاست کا آغاز کرکٹ ورلڈکپ سے ہوتا ہے۔ تاریخ انکے لیے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں کہ سیاست کا عروج بانی پی ٹی آئی اور جنرل فیض کے انقلاب پر ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ارتقاء، منشور اور میثاق جمہوریت کیلئے ہمارا عزم ہمیشہ یکساں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے وزیراعظم، ججز اور اسٹیبلشمنٹ کے چہرے بدلتے رہیں، ہم کبھی بھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے۔ ہم اپنی نسلوں کیلئے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں 18ویں ترمیم میں 1973 کے آئین کو بحال کرنے کیلئے 30 سال لگے۔ جسٹس افتخار چوہدری کے سیاسی فیصلوں کے نقصانات دور کرنے میں دو دہائیاں لگ چکی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 26ویں ترمیم عجلت میں نہیں کی جا رہی، کافی عرصہ پہلے ہی ہونی چاہیے تھی۔