برطانیہ میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کرمنل کورٹ اولڈ بیلی میں شروع ہوگئی۔
لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق سارہ کے والد نے پاکستان سے پولیس کو فون کر کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔ سارہ کو مردہ چھوڑ کر پاکستان جانے والے والد نوٹ بھی چھوڑ گئے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نوٹ پر تحریر تھا کہ ’’میں عرفان شریف ہوں جس نے بیٹی کو مار مار کر ہلاک کر دیا۔ ارادہ قتل کرنے کا نہیں تھا، لیکن میں نے اسے کھو دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت میں عرفان شریف کی پولیس کو کال کی ریکارڈنگ سنوائی گئی۔
10سال کی سارہ کی لاش ووکنگ میں گھر سے گزشتہ برس 10 اگست کو ملی تھی۔ سارہ کے والد، اہلیہ، بھائی اور 5 بچوں کے ہمراہ 9 اگست کو پاکستان چلے گئے تھے۔
ستمبر میں عرفان اور دیگر پر برطانیہ واپسی پر سارہ کے قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔ تینوں ملزمان الزام سے انکاری ہیں، سماعت 9 ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
پراسیکیوٹر بل ایملن جونز کیوسی کے مطابق سارہ کئی ہفتے سنگین تشدد اور جسمانی حملوں کا شکار رہی، سارہ کے جسم پر درجنوں چوٹیں تھیں، ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔