لندن (سعید نیازی) 10 سالہ بچی سارہ شریف کے قتل کے شبہ میں میں پولیس نے اس کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا کو گرفتار کر لیا ہے۔ والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک کوبدھ کی شام برطانیہ پہنچتے ہی حراست میں لے لیا گیا، یہ افراد پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے دبئی پہنچے تھے جہاں سے ان کی پرواز شام ساڑھے سات بجے گیٹ وک ائیرپورٹ پر لینڈ ہوئی۔ پولیس نے طیارے کے دروازے کھلتے ہی اس میں جاکر تینوں کو ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا۔ جمعرات کو ان افراد سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رہا، سارہ کی لاش 10 اگست کو ووکنگ میں واقع اس کے گھر سے ملی تھی۔ سارہ کی لاش ملنے سے ایک روز قبل عرفان شریف، بینش بتول اور فیصل ملک پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔ سارہ کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پرگہرے اور پرانے زخم تھے تاہم موت کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا تھا۔ سارہ کی پولیش نژاد والدہ اولگا شریف کو پولیس نےتمام صورت حال سے آگاہ رکھا ہوا ہے۔ ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اولگا شریف کا کہنا تھا کہ تینوں کی گرفتاری سے انہیں اطمینان ہواہے ۔مجھے توقع نہیں تھی کہ یہ سب کچھ اتنا جلدی ہوگا۔ ایسا لگتا ہے کہ میرے کندھوں سے بڑا بوجھ اتر گیا ہے تاہم ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔ سرے پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین نے کہا ہے کہ تحقیقات انتہائی تیزی سے جاری ہیں جو کہ کافی چیلنجنگ اور پیچیدہ ہیں۔ پاکستان کی پولیس کاکہناتھا کہ یہ تینوں افراد اپنی مرضی سے برطانیہ جا رہے ہیں، سارہ کے پانچ بہن بھائی پاکستان میں ہی بچوں کی نگہداشت کرنے والے ادارے کی تحویل میں ہیں۔ یہ بچے پیر کو اپنے دادا کے گھر سےملے تھے۔ 10 اگست کو پاکستان پہنچنے کے فوراً بعد عرفان شریف نے برطانیہ میںایمرجنسی نمبر پر فون کرکے پولیس کو سارہ سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ گزشتہ ہفتہ سارہ کے والد عرفان اور سوتیلی والدہ بینش نے پاکستان سے ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ پولیس ان کے رشتہ داروں کو ہراساں کر رہی ہے اور خطرہ ہے کہ وہ ہمیں تشدد کرکے ہلاک نہ کردے، پولیس نے ان دعووں کی تردیدکی تھی۔