• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا عافیہ صدیقی کی سزا معافی کیلئے امریکی صدر کو خط


حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے خط سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کر دیا۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی دائر کردہ درخواست پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے عافیہ صدیقی کی سزا معافی، امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھا ہے۔

سماعت کے بعد عدالت کے باہر عافیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج 2 سال بعد ہماری کوششوں کی وجہ سے عافیہ کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے مطالبے کے مطابق وزیرِ اعظم شہبار شریف نے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ہہے کہ حکومت کی جانب سے امریکی صدر کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

وکیل عمران شفیق کے مطابق عدالت نے یہ حکومت کو ایک ہائی لیول وفد امریکا بھیجنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

وزیرِ اعظم کا امریکی صدر کو خط

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبا ئیڈن کو لکھے گئے خط میں امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا میں معافی اور ان کی رہائی کی درخواست کی ہے۔

خط کے متن کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے لکھا ہے کہ میری آپ سے امریکا اور میرے آبائی شہر لاہور میں ملاقات ہوئی تھی، میں نے آپ کو ہمیشہ پاکستان اور اُس کے عوام کا دوست پایا، کیری لوگر برمن بل کی 15 سال قبل کانگریس سے منظوری میں آپ کا کردار مجھے یاد ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ آپ کی توجہ اہم معاملے کی طرف دلانا چاہتا ہوں جسے ہمدردی کی بنیاد پر دیکھا جانا چاہیے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایف ایم سی کارسویل میں ستمبر 2010ء سے قید ہیں۔

خط کے متن کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 86 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے، وہ امریکی جیل میں 16 سال کی قید کاٹ چکی ہیں، اِن برسوں میں پاکستانی آفیشلز عافیہ صدیقی سے کونسلر ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

وزیرِاعظم نے خط میں لکھا ہے کہ سب ملاقات کرنے والوں نے عافیہ صدیقی کے علاج سے متعلق سنجیدہ تحفظات کا اظہار کیا، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی کمزور دماغی اور جسمانی صحت پر علاج معالجے کے اثرات ہوئے ہیں، اِس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کہیں اپنی جان ہی نہ لے لیں، مجھے آپ کی بیرونِ ممالک میں قید اپنے شہریوں کے لیے جدوجہد کے بارے میں مکمل طور پر علم ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزارش کرتے ہوئے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بطور وزیرِ اعظم اِس معاملے میں مداخلت میری ذمے داری ہے، آپ سے گزارش ہے کہ اپنے آئینی اختیار سے انسانی بنیادوں پر عافیہ صدیقی کی سزا معاف کر کے رہائی کا حکم دیں، عافیہ صدیقی کی فیملی اور لاکھوں پاکستانی میرے ساتھ آپ کی عنایت کے منتظر ہیں۔

قومی خبریں سے مزید