گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے مالی سال 2024ء کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق 2 مشکل سالوں کے بعد مالی سال 2024ء میں معاشی بہتری دکھائی دی، سخت زری پالیسی، مالی استحکام اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی کم ہوئی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق بیرونی کھاتوں پر دباؤ کم اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، ایکسچینج کمپنیوں کی اصلاحات سے زرِمبادلہ بازار میں استحکام آیا۔
رپورٹ کے مطابق قومی پیداوار زرعی شعبے کے سبب متعدل ہوئی، بڑے پیمانے کی صنعت بھی بتدریج بہتری ہو رہی ہے، زرعی پالیسی کو مالی سال 2024ء کے اختتام تک 22 فیصد رکھ کر مہنگائی کا جمود ختم کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 17 سال میں پہلے پرائمری سرپلس نے سرکاری قرضوں کو نمایاں کم کیا، مستحکم شرحِ تبادلہ نے مہنگائی کو کم کیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سال میں کم ترین رہا۔
رپورٹ کے مطابق بلند شرحِ سود، مالی شمولیت، ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن سے بینکوں کے ڈپازٹس بڑھے، شریعہ عدالت کے فیصلے کے تحت اسلامی بینکاری کے مزید فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے۔
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال کے دوران مزید 12 شریعہ معیارات کو اپنایا گیا ہے، اسٹیٹ بینک ’برابری پر بینکاری‘ سے صنفی شمولیت کے لیے معاونت کر رہا ہے۔