• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہالینڈ کا دارالحکومت ایمسٹرڈیم ہے۔ یہ شہر جہاں اپنی دیگر کئی خوبیوں کی وجہ سےسیاحوں کو اپنی جانب کھینچ لاتا ہے، ان میں ایک اہم وجہ یہاں کی خوبصورت اور یادگار تعمیرات بھی ہیں۔ ایمسٹرڈیم یہاں کا سب سے بڑی آبادی والا شہر ہے اور اپنی خوبصورتی کے باعث دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ایمسٹرڈیم شمالی ہالینڈ کے صوبے میں ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس شہر کو ’’شمال کا وینس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ 

وینس کی طرح یہاں بھی بڑی تعداد میں نہریں ہیں اور وہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں بھی شامل ہیں۔ ایمسٹل دریا پر بنے ایک ڈیم کی وجہ سے کسی زمانے میں اسے ایمسٹلرڈیمے کہا جاتا تھا۔ 12ویں صدی کے آخر میں ایک چھوٹے سے ماہی گیری گاؤں کی حیثیت رکھنے والا ایمسٹرڈیم 17ویں صدی کے ڈچ سنہری دور میں دنیا کی ایک اہم بندرگاہ اور مالیات، تجارت اور کاروبار کا مرکز بن گیا۔19ویں اور20ویں صدی کے دوران اس شہر میں وسعت ہوئی اور بہت سے نئے محلوں اور مضافاتی علاقوں کو منصوبے کے تحت تعمیر کیا گیا۔

ایمسٹرڈیم کی 17ویں صدی کی نہریں،19ویں اور20ویں صدی کی ڈیفنس لائن یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس شہر میں75 کے قریب عجائب گھر ہیں۔ پورے شہر میں چاروں طرف نہریں ہی نہریں ہیں، جن میں سیاحوں سے بھری کشتیاں گھومتی رہتی ہیں۔ 

کئی سو کلو میٹر طویل نہروں پر 1500چھوٹے بڑے پُل بنے ہوئے ہیں۔ یہ تو ہوگیا، ایمسٹرڈیم کا ایک مختصر سا جائزہ، زیرِ نظر مضمون میں ہم اس خوبصورت شہر کی چند ایسی خوبصورت عمارتوں کی بات کریں گے،جو ایمسٹرڈیم کے تاریخی پس منظر کو مزید یادگار بناتی ہیں۔

رائکس عجائب گھر

رائکس عجائب گھر
رائکس عجائب گھر

رائکس (Rijks) میوزیم کی بنیاد 19نومبر 1798ء کو دی ہیگ میں رکھی گئی اور1808ء میں اسے ایمسٹرڈیم منتقل کردیا گیا۔ موجودہ مرکزی عمارت کو پیئری کیوپرز نے ڈیزائن کیا تھا اور پہلی بار اسے 1885ء میں کھولا گیا تھا۔ اس کی دس سالہ تزئین و آرائش پر 375ملین یورو خرچ کرنے کےبعد اسے 13 اپریل 2013ء کو عوام کیلئے دوبارہ کھولا گیا۔  

نیدرلینڈ کے اس قومی اور اہم آرٹ میوزیم میں لگ بھگ 8ہزار فن پارے نمائش کے لیے لگائے گئے ہیں، جن میں معروف پینٹنگز سے لےکر نید ر لینڈ کی تاریخی جھلکیوں پر مشتمل تصاویر ہیں۔ یہ فن پارے ان10لاکھ ناد ر اشیا میں سے ہیں، جو12ویں صدی سے لے کر 20ویں صدی تک جمع کیے گئے۔

وان گو میوزیم

وان گو میوزیم
وان گو میوزیم

دنیائے مصوری کے عظیم آرٹسٹ وِنسینٹ وان گو (Van Gogh) کے نام سے منسوب یہ میوزیم ایمسٹرڈم میں وِنسینٹ وان گو اور اس کے ہم عصر لوگوں کے کاموں کے لئے وقف ہے۔ یہ میوزیم ایمسٹرڈم کے جنوب میں برو ایمسٹرڈم اسکوائر میں واقع ہے، جس کا افتتاح 2جون1973ء کو کیا گیا۔ اس کی عمارت کو جیریٹ رائٹ ویلڈ اور کیشو کروکاوا نے ڈیزائن کیا تھا۔ 

میوزیم میں وان گو کی پینٹنگز اور ڈرائنگز کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے، جس میں وان گو کے800شاہکار رکھے گئے ہیں۔2023ء میں 17لاکھ سے زائد لوگوںنے میوزیم کی سیر کی، جس نے اسےہالینڈ کے سب سے زیادہ گھومے جانے والے اور سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں شامل کروا دیا۔

ایمسٹر ڈیم کا شاہی محل

ایمسٹر ڈیم کا شاہی محل
ایمسٹر ڈیم کا شاہی محل

ایمسٹر ڈیم کا شاہی محل جسے رائل پیلیس آف ایمسٹرڈیم کہا جاتا ہے، نیدرلینڈ کے تین محلات میں سے ایک ہے، جو پارلیمانی قانون کے تحت بادشاہ کے پاس ہے۔ ایمسٹرڈیم کے وسط میں واقع یہ محل17ویں صدی میں ڈچ سنہری دور کے دوران بطور سٹی ہال بنایا گیا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ زرد رنگ کا پتھر کافی حد تک سیاہ ہو چکا ہے۔ 

اس عمارت کے عقبی حصے میں اٹلس کا 6میٹر طویل مجسمہ ہے، جس نے اپنے کاندھوں پر کرّہ ارض کو اٹھا رکھا ہے۔ یہ پوری دنیا میں17ویں صدی کی ڈچ تجارت اور مفادات کی علامت ہے۔ مرکزی ہال 120فٹ لمبا ، 60فٹ چوڑا اور90فٹ اونچا ہے۔ سنگ مرمر کے فرش پر دنیا کے دو نقشے ہیں، جو کرّہ ارض کے مغربی اور مشرقی حصوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

نیشنل میری ٹائم میوزیم

نیشنل میری ٹائم میوزیم
نیشنل میری ٹائم میوزیم

یہ میوزیم، جسے Het Scheepvaartmuseumبھی کہا جاتا ہے، سمندری تاریخ کے لئے وقف ہے اور اس میں جہاز رانی اور اس سے وابستہ بہت سے نوادرات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پینٹنگز، اسکیل ماڈل، اسلحہ اور دنیا کے نقشے بھی رکھ گئے ہیں۔ نقشوں کے ذخیرے میں17ویں صدی کے کارتوگرافر ولیم بلیو اور اس کے بیٹے جوان بلیؤ کے کام شامل ہیں۔ 

میوزیم کے پاس میکسمیلونس ٹرانسیلونس کے کام کے پہلے ایڈیشن کی ایک بچی ہوئی کاپی بھی موجود ہے۔ میوزیم کے باہر ایمسٹرڈیم جہاز کی ہوبہو نقل تعمیر کی گئی ہے، جو 18ویں صدی میں نیدرلینڈ اور ایسٹ انڈیز کے درمیان چلتا تھا۔ نقل1985ء سے 1990ء کے دوران تعمیر کی گئی تھی۔