• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ سے منظور آئینی ترامیم کے مسودے کے نکات سامنے آگئے

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

وفاقی کابینہ سے منظور 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے کے نکات سامنے آگئے۔

مسودے کے مطابق چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کے تقرر کےلیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔ پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی، 4 ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔

کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی۔ کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔ کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینئر ترین جج کا نام زیرغور لایا جائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت 3 سال ہوگی جبکہ چیف جسٹس کیلئے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ 

آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلیئریشن نہیں دے سکتی جبکہ آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کرسکتی ہے۔

ججز تقرری کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز

مسودے کے مطابق آئینی ترمیم کے مسودے کے مطابق جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا، آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔

آرٹیکل 184 کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔

آئینی بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا۔ آئینی بینچز کے ججز کا تقرر تین سینیئر ترین ججز کی کمیٹی کرے گی جبکہ سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن میں 4 سینئر ترین ججز شامل ہوں گے جبکہ وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے ارکان ہوں گے۔

کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل 2 سال کیلئے کمیشن کا رکن ہوگا۔

دو ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان سینیٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے۔ سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کی اہلیت کی حامل خاتون یا غیرمسلم کو بھی 2 سال کیلئے کمیشن کا رکن بنایا جائے گا۔

آرٹیکل 38 میں ترمیم کی تجویز

مسودے کے مطابق جس حد تک ممکن ہوسکے یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا۔

آرٹیکل 48 میں ترمیم تجویز

مسودے کے مطابق وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدر کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر کوئی عدالت، ٹریبونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے آج 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ 

اس سلسلے میں جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے حکومتی اتحادی جماعتوں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی کا 26ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ منظور کر لیا۔

قومی خبریں سے مزید