• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ایک لاکھ سے زائد تارکین وطن اپنے کیسوں پر فیصلے کے منتظر، مزید 176 افراد داخل

مانچسٹر (ہارون مرزا) ریفیو جی کونسل کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے تقریبا 1لاکھ20تارکیناپنے کیسوں پر کاروائی کے منتظر ہیں۔ ہوم آفس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ منگل کو 176تارکین وطن تین کشتیوں میں پہنچے، جس سے 2024کے لیے عارضی کل تعداد 27ہزار 509تک پہنچ گئی ہے ۔رواں سال اب تک27ہزار سے زائد سیاسی پناہ کے خواہاں افراد چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچ چکے ہیں ۔اعدادو شمار کے مطابق روانڈا منصوبے کو ختم کرنے کے بعد برطانیہ میں پناہ گزینوں کا بیک لاگ کم ہے۔ اطلاعات کے مطابقتقریبا 63ہزار افراد جو عام انتخابات کے وقت اپنے مقدمات کی کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں ۔توقع ہے کہ لیبر حکومت کی طر ف سے انہیں سیاسی پناہ دی جا ئے گی۔ پناہ گزینوں کی کونسل نے کہا کہ حکومت کے تارکین وطن کو روانڈا ڈی پورٹ کرنے کے منصوبے کو ختم کرنے اور دعوؤں کو تیز کرنے کے فیصلے کا مطلب ہے کہ 2025 کے آغاز میں پناہ گزینوں کی تعداد1لاکھ 18تک ہو سکتی ہے۔ حکومت نے پالیسی جاری رکھی تو 59ہزار کیس کم ہوں گے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون 2024 کے آخر تک1لاکھ 19ہزار لوگ لاگ میں تھے تاریخ تک کے سال میں گرانٹ کی شرحوں کی بنیاد پر چیئرٹی کو توقع ہے کہ63ہزار کے قریب لوگوں کو پناہ دی جائے گی جو ممکنہ اقدام کے منتظر ہیں۔ چیئرٹی کے چیف ایگزیکٹیو اینور سولومن نے کہا ہے کہ لیبر کو سیاسی پناہ کا نظام وراثت میں ملا تھا جو بالکل ٹوٹ چکا تھا جبکہ اس نظام کو گرنے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن ابتدائی کارروائی کی گئی ہے وہاں ایک جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایک منصفانہ، منظم اور انسانی پناہ کا نظام اورکام کرنے والا نظام وہ ہے جو جلدی اور درست طریقے سے یہ فیصلہ کرے کہ کس کے پاس برطانیہ میں محفوظ ہونے کی معقول وجہ ہے۔ پناہ مانگنے والے لوگوں کو فوری فیصلوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ برطانیہ میں اپنے مستقبل کے بارے میں محفوظ محسوس کر سکیں۔ عوام کو یہ اعتماد محسوس کرانے کی ضرورت ہے کہ حکومت اس بارے میں منصفانہ فیصلے کر رہی ہے ۔ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا ہے کہ وزراء پناہ گزینوں کےہوٹلوں کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے پرعزم تھے۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہوم آفس کنزرویٹو کی جانب سے بند کیے گئے بعض کو دوبارہ کھولنے پر غور کر رہا ہے۔ لیبر نے اپنے منشور میں ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والے ہوٹلوں میں پناہ کے متلاشیوں کو رہائش روکنے کا وعدہ کیا تھا لیکن بدھ کے روز اس پر مزید استعمال کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا گیا۔ سمجھا جاتا ہے کہ ہوم آفس ان ہوٹلوں کا جائزہ لے رہا ہے جو پناہ کے متلاشیوں کو رکھنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ہوم آفس کے ایک ترجمان نے کہا ہےکہ اس حکومت نے پناہ کے نظام کو بحال کرنے کے لیے فوری ایکشن لیا جو ہمیں وراثت میں ملا ہے اور بیک لاگ کو ختم کرنے کے لیے اسائلم پروسیسنگ کو دوبارہ شروع کر کے مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ حکومت کے قیام سے اب تک 3ہزار سے زیادہ لوگ واپس آئے ہیں ٹیکس دہندگان کے پیسے بچانے کے لیے پناہ گزینوں کی رہائش کے اخراجات کو بھی کم کر رہے ہیں ۔ڈیٹینشن ایکشن کے ڈائریکٹر جیمز ولسن نے کہا ہےکہ چارٹرڈ طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری کی پروازیں متنازع رہی ہیں، جن کو متعدد قانونی چیلنجوں اور کمیونٹی کے احتجاج کا سامنا ہے۔

یورپ سے سے مزید