ایران کے ممکنہ حملوں اور سیکیورٹی خدشات کے باعث اسرائیلی کابینہ نے اپنا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اور اسرائیلی فوج کے ہیڈکوارٹر کے بجائے زیر زمین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کابینہ کا اجلاس سیکیورٹی خدشات کے باعث ایک متبادل مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، آئندہ حکومت کے اجلاس بھی وزیر اعظم کے دفتر، یروشلم یا تل ابیب میں کیریا ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں منعقد نہیں ہوں گے بلکہ نئے پروٹوکول کے مطابق وزراء اب ایک محفوظ زیر زمین مقام پر جمع ہوں گے، جہاں صرف وزراء کو شرکت کی اجازت ہوگی اور مشیروں کو شرکت سے روکا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اجلاس کے مقام کی تبدیلی کی وجوہات میں حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی ممکنہ ردعمل کی دھمکیاں شامل ہیں، جس کے بعد دفاعی ادارے نے ایران کے مزید حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اس کے علاوہ حزب اللّٰہ کے ڈرون حملے میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیصریہ میں واقع رہائش گاہ کو نقصان پہنچنے کے بعد، وزراء اور حکومتی شخصیات کی سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر حالیہ ڈرون حملے کے بعد اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات میں ماہرین نے سیکیورٹی میں بہتری کےلیے تجاویز پیش کیں جن پر 3 سے 8 ملین شیکل کی لاگت کا اندازہ ہے۔
اس کے علاوہ یروشلم کے بالفور اسٹریٹ میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی 54 ملین شیکل (145 ملین ڈالر) کی مرمت اور سیکیورٹی اپ گریڈ کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ایران کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے اسرائیلی وزراء کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس حملے کے بارے میں کوئی بیان نہ دیں۔ اسرائیلی فوج نے بھی اس حملے کی تصاویر جاری نہیں کیں تاکہ ایران کو اشتعال نہ دلایا جائے۔