ہیوسٹن، ٹیکساس (رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ ) امریکا میں صدارتی انتخابات میں مسلم کمیونٹی کی ووٹ ڈالنے میں عدم دلچسپی ، غزہ کی صورتحال اور دونوں امیدوار وں کی پالیسیوں کے سبب احتجاجاً ووٹ ڈالنے سے گریز ، مسلم ووٹرز ذاتی تعلقات اور دوستی کی بنیاد پر تو لوکل امیدواروں کو سپورٹ کر رہے ۔ پاکستانی بزنس کمیونٹی، مسلم ووٹرز، اور لوکل سطح پر منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد سیاستدانوں میں ملے جلے ردعمل دیکھے گئے ہیں، مسلم کمیونٹی، جو کہ پہلے ہی ووٹ ڈالنے کے عمل میں کافی پیچھے رہی ہے، اس بار غزہ کی صورتحال کے سبب اور زیادہ متذبذب نظر آتی ہے۔ مسلمانوں کے حقوق سے متعلق دونوں بڑی پارٹیوں کے صدارتی امیدواران کی پالیسیاں کمیونٹی کے معیار پر پوری نہیں اترتیں، جس کی وجہ سے متعدد مسلم ووٹرز احتجاجاً ووٹ ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں۔موجودہ حالات میں لوکل انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم امیدواران کی موجودگی نے مقامی سطح پر کچھ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی طرف راغب ضرور کیا ہے، مگر ان میں وہ جوش و جذبہ نہیں پایا جاتا جو پچھلے صدارتی انتخابات میں نظر آیا تھا۔ ہیوسٹن کے ایک پاکستانی ووٹر نے صدارتی انتخاب کے حوالے سے مزاحیہ انداز میں کہا ایک طرف اندھا ہے اور دوسری طرف کانا، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کانے کو ووٹ دو تو کچھ کہتے ہیں کہ اندھے کو، مگر میرا مشورہ ہے کہ ان دونوں کو چھوڑ کر اس تیسرے امیدوار کو ووٹ دو جو لنگڑا لولا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار مسلم ووٹرز کو چاہئے کہ وہ احتجاجاً اپنا ووٹ استعمال کریں تاکہ دنیا کو یہ پیغام جائے کہ وہ کسی ایسے امیدوار کو ووٹ نہیں دے رہے جو قتل عام کو سپورٹ کرتا ہے۔ کچھ ووٹرز نے یہ بھی کہا کہ وہ آخری دن ووٹ ڈالیں گے، اور ابھی تک یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ کس کو ووٹ دیا جائے۔