امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نج کاری ایک بڑا سوالیہ نشان بن کر سامنے آئی ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کی پرائیویٹائیزیشن کے لیے بولی لگانے میں چند لوگ شامل تھے اور ایک کے علاوہ سب وِدڈرا کر گئے۔
اُنہوں نے کہا کہ اندھی نجکاری کی ذمےداری ان حکمرانوں پر ہے، دکھ کا مقام ہےکہ اتنے بہترین اداروں کو بیچ رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کا کام ہے کہ ان اداروں کو چلائیں اور اگر یہ ادارے بوجھ ہیں تو یہ آئی پی پیز کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تائیں آئی پی پیز انکم ٹیکس سے مستثنا کیوں ہیں؟
اُنہوں نے کہا کہ نہ جاگیرداروں سے ٹیکس وصوک ہوتاہے نہ آئی پی پیز سے، کرپشن کرنے والوں کو منظر عام پر لے کر آئیں۔
امیر جماعتِ اسلامی پاکستان نے کہا کہ کے پی کی حکومت بھی یہ ہی باتیں کر رہی ہے۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ کیا پی آئی اے کی تباہ کاری میں ن لیگ اور پی پی کی حکومتیں شامل نہیں؟
اُنہوں نے کہا کہ میرے ساتھ کراچی کی لیڈرشپ موجود ہے، ایک وقت 3 جگہ بنو قابل کا ایپٹیٹیوٹ ٹیسٹ لیا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو فری آئی ٹی کورسز کروائے گئے، نوکریوں کے مواقع بھی دیے گئے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے 52 پولنگ بوتھ میں سے ایک بھی نہیں جیتا، ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی کی 22 سیٹیں ہیں، یہ کرپٹ اسمبلی ہے جو فارم 47 کی پیداوار ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پاس کروائی گئی، یہ ترمیم عدلیہ اور جمہوری آزادی پر حملہ ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے اس میں فل بینچ بننا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بھرپور طریقے سے پیروی کرے گی، یہ سارے لوگ پاکستان کو تباہ کرنے میں ملوث ہیں۔