• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا 26ویں آئینی ترمیم پر اظہار اطمینان


اپوزیشن پارٹی جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کی مرکزی شوریٰ نے 26ویں آئینی ترمیم پر اطمینان کا اظہار کردیا۔

اسلام آباد میں مرکزی شوری اجلاس کے بعد جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت جو نئی قانون سازی کرنے جارہی ہے وہ 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے، جمہوریت میں اس قسم کے قوانین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ تحریک انصاف اور ہم اپوزیشن کی جماعت ہیں، ہماری جدوجہد ایک ہے، تعلقات میں تلخی کو ہم دور کر کے بہتر ماحول پیدا کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد جماعتوں سے ہمارے اختلاف ہیں لیکن تلخیاں ختم ہوں توپاکستان کی سیاست میں مثبت تبدیلی ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی پہلے بھی متروکہ وقف املاک کے ایکٹ کو غیرشرعی قرار دے چکی ہے، آج اسی ایکٹ کے قریب قریب ایک ایکٹ بھارت میں پاس کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارتی حکومت وہاں کے مسلمانوں کی زمینوں کو ہڑپ کرنے کے لیے قانون پاس کرنے جا رہی ہے، یہی اقدام پاکستانی حکومت یہاں کرچکی ہے، پوچھتا ہوں کیا کسی کا کوئی ضمیر زندہ بچا ہے؟

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ حکومت 26ویں ترمیم میں جن چیزوں کو واپس لینے پر آمادہ ہوئی کیا یہ نیا ایکٹ اس کے منافی نہیں، یہ اقدام حالیہ ترمیم کی توہین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم میں آپ نے پارلیمنٹ کو اختیارات دیے آج فوج کو اختیارات دے رہے ہیں، حکومت ایک نئی قانون سازی کی طرف جارہی ہے، جو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایکٹ کے ذریعے ہمارے دفاعی ادارے کو وہ کردار دیا جارہا ہے، جس کا پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے تعلق نہیں، جمہوری ادارے ایسے قوانین کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے نیب کے اختیارات کم کیے گئے اب دفاعی ادارے کو بے تحاشہ اختیارات دیے جارہے ہیں، دفاعی ادارہ 90 دن تک کسی کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرسکے گا۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی مرکزی شوریٰ کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مذاکراتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ شوری نے ترمیم پر اطمینان کا اظہار کیا اور سود کے خاتمے اور وفاقی شرعی عدالت کی اہمیت بڑھانے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوریٰ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر پارلیمنٹ میں بحث کولازمی قرار دینے پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس کی رجسٹریشن میں آسانی اور بینک اکاؤنٹ سے متعلق ایکٹ کو مستحسن اقدام قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے فلسطین اورغزہ کے عوام پر وحشیانہ بمباری کے اسرائیلی جنگی جرائم کو انسانیت کش جرائم قرار دیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ شوری نے اقوام متحدہ کی بے بسی کو اقوام عالم کی جانب سے قتل کی حمایت قرار دیا ہے اور کہا کہ اس بمباری پرخاموشی کے بعد امریکا اور مغرب کو انسانی حقوق پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔

قومی خبریں سے مزید