پاکستانی نژاد امریکی اور ریپبلکن امیدوار ایرن بشیر پنسلوینیا سے کانگریس کے رکن بننے میں ناکام ہوگئے، اس طرح کسی بھی پاکستانی کے رکن کانگریس بننے کا خواب پورا ہونے سے بظاہر ایک بار پھر رہ گیا ہے۔
پنسلوینیا کے کانگریشنل ڈسٹرکٹ 202 سے الیکشن لڑنے والے ایرن بشیر 2001 میں امریکا منتقل ہوئے تھے اور 2006 میں امریکی شہریت اختیار کرلی تھی۔
ایرن بشیر سیلف میڈ شخص ہیں جنہوں نے لاسال یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا جبکہ ٹمپل یونیورسٹی سے بھی ڈگری لی۔ اس وقت وہ پروفیشنل سائیکالوجی میں پی ایچ ڈی کے طالبعلم بھی ہیں۔
امریکا کی پانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں سے ایک پنسلوینیا سے کانگریس کے الیکشن میں ایرن بشیر کو 63 ہزار 576 ووٹ ملے جبکہ انکے ڈیموکریٹک حریف برینڈن بوائل نے نشست کا باآسانی دفاع کرلیا۔
نومنتخب ڈیموکریٹ رکن برینڈن بوائل کو ایک لاکھ 39 ہزار 637 ووٹ ملے ہیں۔ اسطرح بوائل 2020 میں حاصل ایک لاکھ 41 ہزار 229 ووٹوں سے تقریباً ڈیڑھ ہزار ووٹ کم لے پائے۔
ایرن بشیر کو 2020 کے انتخابات میں 45 ہزار 454 ووٹ ملے تھے، اس طرح وہ ان سالوں میں اپنے ووٹوں کی تعداد تقریباً 18 ہزار بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں۔
بدقسمتی سے اس بار بھی کوئی پاکستانی نژاد امریکی تو رکن کانگریس منتخب نہیں ہوسکا تاہم ماضی کے مقابلے میں بھارتی نژاد امریکی اراکین کانگریس کی تعداد میں کم سے کم ایک رکن کا اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارتی امریکی وکیل سوہاس سبرامنیم نے ورجینیا سے نشست جیت کر نہ صرف اس ریاست بلکہ پورے ایسٹ کوسٹ میں پہلے انڈین امریکن رکن کانگریس بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے نو منتخب رکن کانگریس سبرامنیم نے ری پبلکن حریف مائیک کلینسی کو شکست دی۔ سبرامنیم اس وقت ورجینیا ریاست کے سینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ سابق امریکی صدر براک اوباما کے مشیر کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں کام کرچکے ہیں۔
اس وقت کانگریس میں ایمی بیرا، راجا کرشنا مورتھی، رو کھنہ، پرامیلا جیاپال اور شری تھانیدار بھی موجود ہیں جو اپنی اپنی نشستوں کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
نمائندہ جیو نیوز نے کچھ عرصہ قبل ایمی بیرا کا انٹرویو بھی کیا تھا جس میں خطے کی صورتحال پر تفصیل سے بات کی گئی تھی۔
کانگریس کے حتمی نتائج چونکہ ابھی نہیں آئے اور ریاست ایریزونا سے ڈیموکریٹ ڈاکٹر امیش شا کو اپنے ری پبلکن حریف پر معمولی سی برتری حاصل ہے، اس لیے ممکن ہے کہ بھارتی امریکی اراکین کانگریس کی تعداد اس بار 5 سے بڑھ کر 7 ہوجائے۔
جہاں تک کانگریس کا الیکشن لڑنے والے پاکستانیوں کا تعلق ہے تو ایرن بشیر سے پہلے ایک اہم کوشش پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے دو سال پہلے کی تھی مگر سرکردہ ڈیموکریٹس کی جانب سے توثیق کے باوجود وہ بھی کامیابی حاصل نہیں کر پائے تھے۔
امریکا کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے انتہائی قریبی دوست ڈاکٹر آصف محمود نے کیلیفورنیا کے ڈسٹرکٹ فورٹی سے ایک لاکھ 22 ہزار 722 ووٹ لیے تھے تاہم انکی ری پبلکن حریف یونگ کم ایک لاکھ 61 ہزار 589 ووٹ لے کر اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔
سیاسی طور پر ڈرامائی تبدیلی یا اپ سیٹ نہ ہو تو امریکا میں اپنی نشست کا دفاع کرنے والے رکن کانگریس کو ہرانا ویسے بھی چیلنج سمجھا جاتا ہے۔کیلیفورنیا کے اس ڈسٹرکٹ میں بعض تبدیلیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس نے اسی لیے ڈاکٹر آصف کو حاصل ووٹ بھی اہم قرار دیے تھے۔