• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ سے متعلق پائیڈ کے ٹیچر کا آرٹیکل توہین آمیز ہے: سینیٹر سعدیہ عباسی

سینیٹر سعدیہ عباسی — فائل فوٹو
سینیٹر سعدیہ عباسی — فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کی سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے متعلق پائیڈ کے ٹیچر کا آرٹیکل توہین آمیز ہے۔

سینیٹر تاج حیدر کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی استحقاق کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے ٹیچر کا آرٹیکل اور اس پر سینیٹر سعدیہ عباسی کی تحریکِ استحقاق زیرِ غور آئی۔

مسلم لیگ ن کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایک انگریزی اخبار میں پائیڈ کے ٹیچر کا مضمون چھپا تھا، آرٹیکل میں لکھا تھا کہ پارلیمان ملک کو کھا رہا ہے اور ان کا پرتعیش لائف اسٹائل ہے، اس میں جو اعداد و شمار دیے گئے وہ غلط تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ آرٹیکل توہین آمیز تھا، اس کا مفہوم بد نیتی پر مشتمل تھا اور یہ آرٹیکل بطور ریسرچ شائع کیا گیا، یہ ان کی ریسرچ تھی؟ ساری ریسرچ غلط ہے۔

سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایسے آرٹیکل کے چھپنے کامقصد ہوتا ہے کہ پارلیمان کو برا بھلا کہا جائے، حکومت کے ادارے پائیڈ کے یہ آرٹیکل لکھنے کا مقصد پارلیمنٹ کی توہین کرنا ہے۔

اُنہوں نے سوال کیا کہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ آرٹیکل کیوں لکھا گیا تھا؟

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں پائیڈ کے سابقہ اور موجودہ وی سیز کو طلب کیا تھا، اس آرٹیکل پر معافی مانگی گئی ہے، معافی کا طریقہ کار ہے کہ کہا جائے کہ آئندہ یہ نہیں ہو گا۔

اُنہوں نے کہا کہ اس مضمون کو تعلیمی مشق کہنا درست نہیں ہے، تعلیمی مشق میں حقائق پر نتیجہ لیا جاتا ہے، یہ نہیں کہ نتیجہ لیا جائے اور حقائق اپنے مقصد سے بنائے جائیں، صحافت میں اس طرح کی چیز کو زرد صحافت کہتے ہیں، جیک پاٹ جیسے قابلِ اعتراض الفاظ استعمال کیے گئے۔

سینیٹر تاج حیدر نے مزید کہا کہ جو جملے اس مضمون میں لکھے گئے وہ تضحیک آمیز ہیں، اس ایوان میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے جمہوریت کے لیے قربانی دی۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ صرف ہمارا پارلیمنٹ کا نہیں بلکہ کسی بھی ادارے کا تمسخر اڑانا مناسب نہیں، کہا گیا کہ یہ پائیڈ کے وی سی کے کہنے پر لکھا گیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کے اجلاس میں سابق وی سی پائیڈ ڈاکٹر ندیم الحق بھی شریک ہوئے۔

سابق وی سی پائیڈ ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنا کام سنجیدگی سے کرنا چاہیے، سینیٹ کی ایک کمیٹی کی پوری پریس ریلیز غلط تھی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس پر خط لکھا لیکن اس کا جواب نہیں آیا، ہم بہت ریسرچ کرتے ہیں، سینیٹرز ہمارے فون کا جواب نہیں دیتے، وزراء ہم سے بات نہیں کرتے، آپ کے بہت سے ایکٹ غیر ملکیوں نے لکھے ہیں، پائیڈ ختم کر دیا گیا ہے، عبوری سسٹم آ گیا ہے۔

ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایکٹ پاس کیا لیکن سیکریٹریز کو معلوم نہیں تھا، دنیا میں تھنک ٹینکس ایسی باتیں کرتے ہیں، پائیڈ کے ہمارے بچے نے آرٹیکل میں سخت الفاظ استعمال کر لیے تھے، پنجاب اور سندھ میں 2 ارب روپے کی گاڑیاں لے لی گئی ہیں، ہم کتابیں لکھ چکے ہیں کہ ملک کی اصل دولت کہاں ہے، اس پر ہمیں نہیں بلایا۔

اُنہوں نے بتایا کہ کس بات پر استحقاق ہو گیا، دنیا بھر میں پارلیمنٹ پر مذاق ہوتے ہیں، چھوٹی سی بات پر پکڑ لیا گیا، میں نے اخبار کے لیے بھیجے گئے آرٹیکل کو نہیں دیکھا تھا، ہم نے سارا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا اور ڈیٹا پلڈاٹ سے لیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید