سوشل میڈیا پر خواتین کے خلاف غیر اخلاقی پوسٹس لگانے کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اتنی خطرناک صورتِ حال ہے تو پھر بچوں کو موبائل نہیں دینا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر خواتین کے خلاف غیر اخلاقی پوسٹس لگانے والے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت مدعی کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ ملزم طیب ڈار کا پھیلایا گیا مواد سوشل میڈیا پر موجود ہے، خواتین کے حوالے سے لگائی جانے والی پوسٹیں عدالت میں پڑھ بھی نہیں سکتا۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ بیٹے نے فیس بک پر پوسٹس لگائیں، بیٹا کچھ کرے تو باپ کے خلاف کیس نہیں بن سکتا، باپ کے نام کی سِم بیٹا استعمال کر رہا تھا۔
مدعی کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ تحقیقات کے مطابق باپ بیٹے دونوں موبائل استعمال کرتے تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنی خطرناک صورتِ حال ہے تو پھر بچوں کو موبائل نہیں دینا چاہیے۔ ایسا جرم ہوگا تو سختی سے دیکھنا ہوگا، ایسے کسی کی عزتیں نہیں اچھالنی چاہئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیا ملزم کو کسی نے نہیں بتایا کہ اس کے نمبر سے بکواسیات ہو رہی ہیں، سارے دستاویزی شواہد ملزم طیب ڈار کے خلاف ہیں۔
مدعی کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ ملزم طیب ڈار کے حوالے سے مزید دستاویزات بھی لگانا چاہتے ہیں۔
عدالت نے دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔