چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ایل ڈی آئی کمپینوں کے لائسنس معطل کیے تو 50 فیصد موبائل سروس، 40 فیصد اے ٹی ایم سروسز متاثر ہوں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے ایل ڈی آئی کمپنیوں کے بقایاجات کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 15 ایل ڈی آئی کمپنیوں میں سے 10 نے ادائیگی کر دی، 10 کمپنیوں نے 10 ارب روپے دیے ہیں اور باقیوں کے 24 ارب روپے کے بقایا جات ہیں، اس وقت کل رقم 24 ارب روپے ہے، لیٹ پیمنٹ ملا کر 74 ارب روپے بنتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اگر ایل ڈی آئی کمپینوں کے لائسنس منسوخ کریں تو انٹرنیٹ کا مسئلہ پیدا ہو گا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اگر لائسنس معطل کیے تو 50 فیصد موبائل سروس، 40 فیصد اے ٹی ایم سروسز متاثر ہوں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے اپنی فنڈنگ سے ملک بھر میں فائبر کیبلز بچھائی ہیں، اب بھارت کسی کمپنی کے مرہون منت نہیں رہا، پاکستان نے ایک روپیہ تک فائبر میں نہیں لگایا۔
اُنہوں نے کہا کہ جب تک اپنی فائبر نہیں بچھائیں گے تو کمپنیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہیں گے، تنازعات سے بچنے کے لیے بیک اپ فائبر نیٹ ورک ہونا چاہیے۔
وزارتِ آئی ٹی کے حکّام نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل فائبرائزیشن پالیسی پر کام شروع کر دیا ہے۔