• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

20 جنوری 2025ء کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے اور ان کی جو کابینہ وجود میں آئیگی اس کیلئے اب تک کی تمام نامزدگیاں متنازع اور نامعقول سمجھی جا رہی ہیں۔ اسکی وجوہات دو ہیں۔ پہلی یہ کہ وہ امیدواروں کے انتخاب میں صرف کھرب پتی ایلون مسک سے مشورہ کرتے ہیں۔ ایلون نے ٹرمپ کی الیکشن کمپین میں دس ارب ڈالر کا ایک بڑا مالی عطیہ کیا دیا گویا کہ پوری کابینہ ہی خرید لی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ نامزدگیاں کرتے وقت ٹرمپ قابلیت اور تجربہ کی بجائے صرف ذاتی وفاداری کو بنیاد بنا رہے ہیں۔ لیکن امریکی نظام حکومت کے مطابق اس معاملے میں پارلیمنٹ کا ایوان بالا سینیٹ بہت با اختیار ہے۔ اسلئے اسکا قوی امکان ہے کہ سینٹ ان میں سے کئی نامزدگیاں کنفرم کرنے کی بجائے رد کر دیگا۔ اس بات کا ٹھوس ثبوت یہ ہے کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ نے ایلون مسک کے مشورے پر ایک یس مین، رِک سکاٹ (Rick Scott) کو سینٹ میں اکثریتی لیڈر کے طور پر نامزد کیا۔ مگر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے سینیٹروں نے ٹرمپ کے وفادار کو ہرا کر ایک آزاد منش جان تھیون کو اپنا لیڈر منتخب کر لیا ہے۔ اپنی پارٹی کے ہاتھوں ٹرمپ کی یہ شکست مستقبل قریب میں مزید کئی شکستوں کا پیش خیمہ ہے۔ Pete Hegseth کی نامزدگی برائے سیکرٹری دفاع نے پینٹاگون کے اندر مایوسی اور سویلین حلقوں میں تنقید کے طوفان کو جنم دیا ہے۔ پِیٹ ہیگستھ عراقی اور افغانی جنگوں میں جونیئر رینک کے فوجی آفیسر رہے ہیں اور اب فاکس نیوز ٹی وی چینل پر پروگرام پیش کرتے ہیں۔ انکی یہ ناتجربہ کاری اپنی عمر سے بڑے جرنیلوں کی قیادت کرنے میں رکاوٹ بنے گی۔ وزارت دفاع کو کامیابی سے چلانے کیلئے سابق فوجی ہونا قطعاً ضروی نہیں مگر کسی شعبے میں خاطر خواہ تجربہ اور ویژن بہرحال چاہئے۔ جو پِیٹ ہیگستھ کے پاس نہیں۔ اس نے جنوری 2020ءمیں ایرانی سینئر جرنیل قاسم سلیمانی کے امریکی فوج کے ہاتھوں قتل کے ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت بھی کی۔ 2021ء میں صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری کے وقت حاضر سروس آفیسرہونے کے باوجود پِیٹ ہیگستھ کو سکیورٹی رسک قرار دیکر وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ ان وجوہات کی بنا پر پِیٹ ہیگستھ کواندرون اور بیرونِ امریکہ ساری دنیا میں غیر سنجیدہ اور ناپسندیدہ انتخاب کہا جا رہا ہے، بطورِ سیکرٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) نامزد ہونے والے سینٹر مارکو روبیو اسرائیل کے بہت بڑے حمایتی اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نتن یاہو کے ہر قسم کے ایجنڈے کے سپورٹر ہیں۔ اس لیے امریکہ میں مسلمانوں اور لبرل یہودیوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وزارت خارجہ کیلئے نامزد ہونے والی پوری ٹیم ہم خیال ہے۔ انکی سوچ ان الفاظ سے واضح ہو جاتی ہے جو اسرائیل کیلئے نامزد ہونے والے سفیر مائیک ہوکابی نے ٹی وی پر ادا کئے ہیں۔ ’’ویسٹ بینک نام کا کوئی خطہ نہیں۔ بائبل میں اسے جوڈیا اور سماریا کہا گیا ہے۔ بائبل کے مطابق اس خطے کے مالک یہودی ہیں۔ اسلئے یہ خطہ فلسطینیوں کا نہیں بلکہ اسرائیل کا اٹوٹ انگ ہے‘‘۔ ذرا غور کیجئے کہ حزب اللہ پر حملے کے بہانے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے بعد اسرائیل اس پر تو قبضہ کرہی چکا۔ اور سو فیصد پرامن ویسٹ بینک جہاں فلسطینیوں نے چوں تک نہیں کی وہاں بھی ٹرمپ کابینہ اسرائیل کا مکمل قبضہ دیکھنا چاہتی ہے۔ جبکہ الیکشن کے دوران ٹرمپ نے عربوں اور دیگر مسلمانوں کے دوست رچرڈ گرینل کو کامیابی کی صورت میں وزیر خارجہ بنانے کا تاثر دیکر اسے مسلمانوں سے ووٹ مانگنے کی ذمہ داری لگائی۔ اور اسی امید پر صدر بائیڈن کی اسرائیل نواز پالیسی سے ناخوش امریکی مسلمانوں نے ٹرمپ کا ساتھ دیا۔ اسکے باوجود مسلمانوں اور ان کے حمایتی مقامی لبرل گوروں کیساتھ دھوکا کر کے خارجہ امور کیلئے اسرائیل نواز ٹیم ،بشمول مشیر مائیکل والز ، سامنے لائی گئی۔ اسی وجہ سے یہ ٹیم سینٹ سے رد ہونے کی قوی توقع ہے۔ والز افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے خلاف ہونے کے علاوہ نیٹو ممالک کے ناقد ہیں کہ وہ دفاعی اخراجات میں اپنا پورا حصہ نہیں ڈالتے۔ مقام حیرت ہے کہ ان انتہا پسند رجعت پسندوں کو معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل (بقول حضرت قائد اعظم کے ، ناجائز ریاست) کے مظالم نظر نہیں آتے ۔ میٹ گیٹز کی انوکھی نامزدگی بطورِ اٹارنی جنرل بھی سینٹ سے رد ہونے کی پوری امید کی جا سکتی ہے۔ وہی جسٹس ڈیپارٹمنٹ جو اس کیخلاف غیر قانونی جنسی کاروبار ، منشیات اور الیکشن کمپین فنڈ کے ناجائز ذاتی استعمال جیسے گھنائونے جرائم کی تحقیق کرتا رہا ہے اسی کو ٹرمپ ، گیٹز کا ماتحت بنانا چاہتے ہیں۔ پارلیمان کی کمیٹی اب بھی اس کیخلاف تحقیق کر رہی ہے۔ یہ نامزدگی اتنی ناپسند کی جارہی ہے کہ ایک اثرورسوخ رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر نے کہا ہے’’اس طرح کی نامزدگیاں سینٹ کی آنکھوں میں سوئے چبھونے والی بات ہے‘‘۔ ’’صحت اورہیومن سروسز‘‘کی وزارت کیلئے ’’ویکسین مخالف تحریک‘‘ کے سربراہ رابرٹ کینڈی جونیئر کو نامزد کیاگیاہے، ہوم لینڈ سیکورٹی کیلئے اس کو نامزد کیا گیاہے جو اپنے گھر کے اندر بھی یہ کام کرنے سے قاصر ہے۔ محترمہ کرسٹی نوعم کی واحد شہرت انکا اعتراف ہے کہ انہوں نے اپنے پالتو پیارے کتے کو صرف اس لیے گولی مار دی تھی کہ وہ ان کے اشاروں پر عمل کرنے میں دقت محسوس کر رہا تھا ۔ نو منتخب صدر نے’’نیشنل انٹیلیجنس‘‘کی ڈائریکٹر ان محترمہ تلسی گبرڈ کو نامزد کیا ہے جن کی شہرت روس کے حق میں پروپیگنڈا مہم چلانے کے علاوہ واحد کوالیفکیشن ٹرمپ کے آگے غیر مشروط سر تسلیم خم کرنا ہے۔مستقبل کی کابینہ کی ان نامزدگیوں سے تاثر ابھرتا ہے کہ امیدواروں کے Natural Aptitude کو سامنے نہیں رکھا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ صرف دو مقاصد رکھتے ہیں۔ اول اسرائیل کو نوازنا اور دوم امریکی Deep State کو نیچا دکھانا۔ لیکن لگتا نہیں کہ سینٹ ٹرمپ کو اتنے سطحی ، خودغرضی پر مبنی مقاصد حاصل کرنے دے گا!!

تازہ ترین